غزہ جنگ، صیہونی کابینہ کے لئے درد سر بن گئی
صیہونی ذرائع ابلاغ نے حکومت کی سیکورٹی کابینہ کے اجلاس میں موجود ارکان کی شدید کشمکش کی خبر دی ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: تسنیم نیوز کی رپورٹ کے مطابق، بتایا گیا ہے کہ طوفان الاقصیٰ آپریشن کے دن اسرائیل کی ناکامی کی وجہ سے صیہونی فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف ہرتزی ہالوی کی جانب سے اسرائیل کے سابق وزیر جنگ شاول موفاز کی فوجی تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ کے طور پر تقرری کی وجہ سے نیتن یاہو کی کابینہ کے بعض وزرا نے اس اقدام پر شدید احتجاج کیا ہے۔
وزیر برائے نقل و حمل میری ریگو، داخلی سیکورٹی کے وزیر اتمار بین گوئر، کنیسٹ اور کابینہ کے کوآرڈینیشن کے وزیر دودی ایم سالم اور وزیر خزانہ بتسلائل اصموطریچ نے ہالوی پر سیاسی امور میں مداخلت کا الزام لگایا اور جنگ غزہ کے دوران موفاز کے انتخاب کو کابینہ کو کمزور کرنے کی کوشش قرار دیا۔
اس اعتراض پر وزیر جنگ یوو گیلنٹ اور سیکیورٹی کابینہ کے ایک رکن بینی گانٹز نے شدید رد عمل کا اظہار کیا جنہوں نے ہالوی کا دفاع کرنے کی کوشش کی۔
ان لوگوں کا کہنا تھا کہ اس کارروائی کا مطلب، طوفان الاقصی آپریشن کے دن اسرائیل کی شکست کے لیے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی تشکیل نہیں ہے بلکہ صرف 7 اکتوبر کو اسرائیلی فوج کی فوجی کارکردگی کے پہلوؤں کا جائزہ لینا ہے۔
سکیورٹی کابینہ کے ارکان کے درمیان اختلافات بڑھنے اور اجلاس میں موجود ارکان کی جانب سے زیادہ شور شرابے کی وجہ سے نیتن یاہو نے ارکان کے درمیان جسمانی تصادم کی نوبت آنے سے پہلے کی صیہونی حکومت کی سکیورٹی کابینہ کے اجلاس کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا۔
صیہونی حکومت کی کابینہ کے حزب اختلاف کے رہنما نے اسرائیلی کابینہ کے گزشتہ رات ہونے والے اجلاس کی بعض معلومات کے انکشاف کو شرمناک قرار دیا ہے۔