سابق امریکی وزیر خارجہ کو بھی نیتن یاہو پر بھروسہ نہيں
امریکہ کی سابق وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کو عہدے سے سبکدوش ہو جانا چاہیے، ان پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔
سحر نیوز/ دنیا: امریکہ کی سابق وزیر خارجہ نے صیہونی حکومت کے وزیر اعظم کو غزہ میں جنگ بندی کے عمل میں رکاوٹ قرار دیتے ہوئے اقتدار سے مستعفی کا مطالبہ کیا ہے۔
فارس نیوز کے مطابق امریکہ کی سابق وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کو جانا چاہیے، وہ قابل بھروسہ لیڈر نہیں ہیں۔
امریکی چینل ایم ایس این بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے یہ بات کہی۔
بین الاقوامی درخواستوں کے باوجود اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو حماس کے ساتھ ہر بار کسی نہ کسی بہانے سے جنگ بندی کو قبول کرنے سے انکار کرتے رہے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ حماس کے مطالبات تسلیم کرنا ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے اور یہ تباہی کی طرف لے جائے گا۔
نیتن یاہو کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کلنٹن نے کہا کہ یہ حملہ یعنی طوفان الاقصی آپریشن ان کی نگرانی میں ہوا، اگر وہ جنگ بندی کی راہ میں رکاوٹ ہیں اور اگر وہ ان اقدامات کو تلاش کرنے میں رکاوٹ ہیں جو جنگ بندی کے ایک دن بعد اٹھائے جانے چاہئیں تو انہیں اپنا عہدہ ضرور چھوڑ دینا چاہیے۔
کلنٹن نے غزہ جنگ کے بارے میں امریکی صدر جو بائیڈن کے موقف کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر نے 7 اکتوبر کے بعد اسرائیلی عوام کے جائز تحفظات کا جواب دینے کے لیے ہر ممکن اقدام کیا اور ان حالات کا سامنا کیا جو اسرائیلی عوام کر رہے تھے لیکن اس کے ساتھ ہی انہوں نے نتن یاہو پر اثر انداز ہونے کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔