جس برطانیہ کے دور میں سورج غروب نہیں ہوتا تھا، اسی برطانیہ کے سورج کے ستارے آج "گردش" میں: ایک رپورٹ
کہا جاتا ہے کہ برطانوی دور حکومت میں سورج کبھی غروب نہیں ہوتا تھا لیکن اب انکشاف ہوا ہے کہ اسی برطانیہ کے سورج کے "ستارے گردش" میں ہیں۔
سحرنیوز/ دنیا: ایک وقت تھا جب دنیا میں برطانیہ کا ڈنکا بجتا تھا اور کہا جاتا ہے کہ برطانوی دور حکومت میں سورج کبھی غروب نہیں ہوتا تھا لیکن اب ایک رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں انکشاف ہوا ہے کہ برطانیہ دنیا کے سب سے زیادہ دُکھی یا غم زدہ ممالک کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق گلوبل مائنڈ پروجیکٹ نے سالانہ عالمی سروے کرایا ہے جس کے مطابق برطانیہ کے لوگ دنیا بھر میں سب سے زیادہ دکھی لوگوں میں شمار ہوتے ہیں۔
اس رپورٹ میں دنیا بھر کے لوگوں کی دماغی صحت پر کورونا وبا کے بڑے اثرات کا انکشاف ہوا ہے۔ گلوبل مائنڈ پروجیکٹ کی 'اسٹیٹ آف دی ورلڈ' رپورٹ، جو 71 ممالک میں 400,000 سے زیادہ لوگوں کے سروے پر مبنی ہے، 2020 سے ذہنی صحت میں کمی کو ظاہر کرتی ہے۔
’اکنامک ٹائمز‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سروے میں مطالعہ کے لئے دماغی صحت کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لینے کے لیے مینٹل ہیلتھ کوشینٹ کا استعمال کرتا ہے۔ اسکور کی بنیاد پر، شرکا کو 'ترقی پذیر' سے 'خطرے سے دوچار' تک کے زمروں میں رکھا جاتا ہے۔ 2023 کی درجہ بندی میں ڈومینیکن ریپبلک سب سے زیادہ مینٹل ہیلتھ کوشینٹ (MHQ) 91 پوائنٹ کے ساتھ سرفہرست ہے۔ یعنی ڈومینیکن ریپبلک سب سے زیادہ خوش ملک ہے۔ اس فہرست میں سری لنکا اور تنزانیہ دوسرے اور تیسرے نمبر ہیں۔ اس کے برعکس ازبکستان کا اسکور سب سے کم ایم ایچ کیو(MHQ) 48 تھا اور برطانیہ 49 کے ساتھ دوسرے نمبر پر تھا۔ یعنی ازبکستان اور برطانیہ سب سے زیادہ دکھی ملکوں کی فہرست میں بالترتیب پہلے اور دوسرے نمبر پر ہیں جبکہ جنوبی افریقہ کا نمبر تیسرا رہا۔
سروے میں دس دس خوش اور ناخوش ممالک کی فہرست بنائی جاتی ہے جو دماغی صحت، ایم ایچ کیو، کی بنیاد پر بنتی ہے۔