روس کا فوجی ٹرین پر بڑا حملہ 120 یوکرینی فوجی ہلاک
روسی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ اس ملک کی مسلح افواج نے خارکیف کے علاقےمیں ایک فوجی ٹرین پر حملہ کردیا جس میں ایک سو بیس یوکرینی فوجی ہلاک ہوگئے۔
سحر نیوز/ دنیا: تاس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روسی وزارت دفاع نے ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ کم فاصلے تک مار کرنے والے دو بیلسٹک میزائلوں " اسکندر ایم " سے ایک فوجی ٹرین پر خارکیف علاقے میں کیا گيا –
اس وزارت نےمزید کہا کہ اس حملے میں یوکرین کی مسلح فوج کے ایک سو بیس افراد مارے گئے ہيں اور "مارڈر " نامی تین بکتر بند گاڑیوں سمیت متعدد فوجی ساز و سامان بھی تباہ ہوگئے- گذشتہ مہینوں کے دوران خارکیف کا علاقہ روس اور یوکرین کےدرمیان جنگ کے اصلی میدان میں تبدیل ہوگيا ہے-
اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل برائے انسانی امور اور ہنگامی امداد جویس مسویا نے ایک ماہ قبل بیان میں کہا تھا کہ بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کے اندازوں کے مطابق، حال ہی میں خارکیف کے علاقے میں کم از کم اٹھارہ ہزار ایک سو افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ کم از کم گیارہ ہزار عام شہری مارے گئے ہیں۔
اس درمیان چوبیس فروری دوہزار بائيس سے اب تک پورے یوکرین میں اکیس ہزار سے زیادہ شہریوں کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ اور شہریوں کی ہلاکتیں بھی اس سے کہیں زیادہ ہونے کا امکان ہے۔اس دوران ہنگری کے یورپی یونین امور کے وزیر نے کہا کہ روس کے بغیر یورپ میں سکیورٹی کا ڈھانچہ بنانا ممکن نہیں ہے-
ارنا کے مطابق، ہنگری کے یورپی یونین کے امور کے وزیر یانو بوکا نے یورو نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ یورپی یونین کو ایک مستحکم سیکورٹی ڈھانچہ بنانے کے لیے روس کے ساتھ بات چیت کرنی چاہیے۔ بوکا نے کہا کہ اگر ہم آنے والی دہائیوں کے لیے ایک مستحکم سیکورٹی ڈھانچہ بنانا چاہتے ہیں، تو یورپ اور روس کے درمیان کسی نہ کسی طرح تعلقات قائم کرنے ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین کے تمام رکن ممالک کی طرح ، ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں یوکرین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی بھی مکمل حمایت کرنی چاہیے۔ یانو بوکا نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک ناقابل تردید مسئلہ ہے، لیکن میں یہ بھی مانتا ہوں کہ یورپ میں ایک مستحکم سیکورٹی ڈھانچہ روس کے ساتھ سفارتی ذرائع سے بات چیت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔واضح رہے کہ یوکرین میں جنگ ، مغرب کی جانب سے ماسکو کے سیکورٹی خدشات سے عدم توجہی اور روس کی سرحدوں کے قریب نیٹو افواج کی توسیع کی وجہ سے شروع ہوئی۔ ماسکو نے چوبیس مارچ دو ہزار بائیس کو مغرب اور خاص طور پر امریکہ کی طرف سے اپنے سیکورٹی خدشات کو نظر انداز کرنے کے سبب یوکرین پر حملہ کردیا - یوکرین پر روس کے حملے کے جواب میں اس وقت سے اب تک امریکہ اور مغربی ممالک نے ماسکو کے خلاف وسیع پابندیاں عائد کر رکھی ہیں اور کی ایف کے لئے اربوں ڈالر کا اسلحہ ارسال کیا ہے۔ روس کے خلاف بے مثال پابندیوں اور روس کو الگ تھلگ کرنے کی مغرب کی کوششوں کے باوجود کریملن جنگ کے دوران اپنی معیشت کو رواں دواں رکھنے میں کامیاب رہا ہے۔