Jul ۲۴, ۲۰۲۴ ۰۹:۰۶ Asia/Tehran

ایک امریکی ڈاکٹر نے انکشاف کیا ہے کہ صہیونی اسنائپرز فلسطینی بچوں سمیت عام شہریوں کے سروں اور دلوں کو جان بوجھ کر نشانہ بناتے ہیں۔

سحرنیوز/دنیا: امریکہ کے یہودی ڈاکٹر مارک پرلموٹر نے کہ جو کچھ عرصے تک غزہ کے ہسپتالوں میں رضاکار کے طور پر کام کر چکے ہیں، سی بی ایس ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ اسرائیلی فوج کے اسنائپرز جان بوجھ کر غزہ میں بچوں سمیت عام شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں۔
انہوں نے غزہ میں فلسطینی بچوں کو جان بوجھ کر قتل کرنے کے بارے میں کہا کہ میرے پاس دو فلسطینی بچوں کی طبی دستاویزات اور تصاویر موجود ہیں، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ اسنائپرز نے ان کے دلوں کو دقیق نشانہ بنایا، اور یہ محض اتفاق نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ پچھلی تین دہائیوں میں انہوں نے دنیا کے مختلف جنگ زدہ اور حساس خطوں میں اپنے چالیس طبی مشن کے تحت خدمات انجام دی ہیں، کہا کہ میں نے غزہ میں اپنے قیام کے پہلے ہی ہفتے میں جو قتل عام دیکھا وہ گزشتہ تیس برسوں میں، میں نے جو کچھ دیکھا وہ اس کے برابر ہے ۔ انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ غزہ جنگ میں زخمی اور مارے جانے والوں میں زیادہ تر بچے ہیں، مزید کہا کہ میں نے اپنی پوری زندگی میں بچوں کی اتنی جلی ہوئی اور ٹکڑے ٹکڑے ہوئی لاشوں کو نہیں دیکھا۔
جولائی کے آغاز میں صیہونی میگزین "972" نے بھی اعتراف کیا تھا کہ صیہونی فوج کے غزہ میں جرائم کی کوئی حد نہیں ہے اور وہ ممنوعہ علاقے میں داخل ہونے والے ہر فرد کو نشانہ بنا سکتی ہے، خواہ وہ بچہ ہو یا عورت۔ غزہ کی وزارت صحت کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں تقریباً سولہ ہزار فلسطینی بچے شہید اور 38 ہزار بچے زخمی ہوئے ہیں جن میں سے اکثر زندگی بھر معذوری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں-

ٹیگس