غاصب اسرائیل کے شدید حملوں میں شام کے اہم اوراسٹریٹیجک دفاعی تنصیبات تباہ، کہاں تھے یہ مراکز؟
صہیونی حکومت نے گذشتہ دو دنوں کے دوران 450 سے زائد حملے کرکے شام کے اہم اوراسٹریٹیجک دفاعی مقامات اور تنصیبات کو تباہ کردیا۔
سحر نیوز/ دنیا: العربی الجدید نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ غاصب صیہونی افواج نے گذشتہ دو دنوں کے دوران شام کے تقریباً تمام فوجی اور حساس مراکز پر حملے کیے۔ ان حملوں کا مقصد شام کی فوجی اور اسٹریٹجک صلاحیت کو ختم کرنا تھا جن میں فضائی اڈے، فوجی تحقیقاتی مراکز، بحری تنصیبات اور اسلحے کے ذخائر شامل ہیں۔
غاصب صیہونی حکومت نے دمشق کے شمال مغرب میں 10 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع جمرایا کے فوجی اور سائنسی تحقیقاتی مرکز پر کیا گیا۔ یہ مرکز 1980 کی دہائی میں قائم کیا گیا تھا اور یہاں جدید ہتھیار اور میزائل تیار کیے جاتے تھے لیکن ان کا استعمال صیہونی اہداف کے خلاف نہیں کیا جا سکا۔
ایک اور اہم ہدف دمشق کے شمال مشرق میں واقع برزہ کا تحقیقی مرکز تھا جو 1970 کی دہائی میں شام اور فرانس کی حکومت کے باہمی تعاون سے قائم کیا گیا تھا۔ یہ مرکز کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیار تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔
تل ابیب نے حلب کے جنوب مشرق میں 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع السفیرہ کے فوجی ورکشاپس پر بھی میزائل داغے۔ یہ مرکز شامی فوج کے خراب ہتھیاروں کو درست کے لیے استعمال ہوتا تھا۔
دمشق کے مغرب میں واقع المزہ ایئر بیس جو شامی حکومت کا ایک اہم مرکز تھا، بھی ان حملوں کا ہدف بنا۔ اس دوران شامی فوج کے درجنوں ہیلی کاپٹر اور جنگی طیارے تباہ کیے گئے۔ اس ایرپورٹ پر موجود دفاعی نظام، جن میں S-200 اور اوسا شامل تھے، مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے۔
صیہونی افواج نے حمص کے مشرقی علاقے میں تمام ایئرپورٹس پر حملے کیے جہاں جدید ریڈار سسٹمز، اسلحہ ساز فیکٹریاں، اور شامی ڈرونز کی تیاری کے مراکز موجود تھے۔
العربی الجدید کی رپورٹ کے مطابق تل ابیب نے تقریباً تمام فوجی و عسکری مراکز کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا۔