اسرائیل کے غبارے سے ہوا کیسے نکلی اور اس نے حماس کے سامنے کیسے گھٹنے ٹیک دیئے؟
صیہونی حکومت نے حماس کی شرائط کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے اور اپنی شکست تسلیم کرلی۔
سحر نیوز/ دنیا: غاصب اسرائیل کی دائیں بازو کی کابینہ پر غزہ میں جنگ بندی نافذ کرنے سے شاید نیتن یاہو کی ساکھ کو گزشتہ 15 مہینوں میں سب سے بڑا سیاسی دھچکا لگا ہے۔
آج نہ صرف حماس ختم نہیں ہوئی اور غزہ کی جغرافیائی حیثیت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے بلکہ حماس نے جنگ کے دوران اپنی تباہ شدہ بٹالین کو بھی دوبارہ بنانا شروع کر دیا ہے۔
قطری ثالثوں کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر ایک سال پہلے دستخط ہو سکتے تھے لیکن صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو اور ان کے دائیں بازو کے اتحادیوں کی ہٹ دھرمی اور جنگ جاری رکھنے پر اصرارکی وجہ سے ہزاروں بے گناہ لوگ شہید گئے۔
دوسری جانب حماس بھاری ہتھیاروں سے لیس اسرائیلی فوج کے خلاف مزاحمت کے ذریعے اپنے زیادہ تر اہداف حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔
اسرائیلی فوج نہ صرف حماس کی عسکری تنظیم کو تباہ کرنے میں ناکام رہی بلکہ اسے اب جنگ بندی کے پہلے مرحلے کی شقوں کی بنیاد پر غزہ سے انخلاء کرنا ہوگا۔
صہیونیوں نے نتساریم کے محور سے انخلاء اور اس علاقے کو خالی کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ تاہم اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ مصراور غزہ کی پٹی کے سرحدی علاقے فلاڈیلفیا میں رہے گا ۔ تاہم فلسطینی حکام نے اعلان کیا کہ وہ اس علاقے میں اسرائیلی موجودگی کو برداشت نہیں کریں گے اور بالآخر صہیونیوں کو اس سرحدی پٹی کو چھوڑنا ہوگا۔