روس یوکرین جنگ میں شدت کا امکان
یوکرین جنگ میں تیزی سے بدلتے حالات کے تحت اس ملک کے تین شہروں میں یورپی فوجیوں کی تعیناتی کا امکان بڑھ گیا ہے جس سے جنگ میں شدت کا خدشہ ہے۔
سحرنیوز/دنیا: خبروں کے مطابق نام نہاد امن فوج یوکرین روانہ کئے جانے کی فرانس و برطانیہ کی مشترکہ تجویز آخری مرحلے میں ہے اور برطانیہ و فرانس کے سربراہان مبینہ مائلن اتحاد کے لئے سینتیس ملکوں کو متحد کرکے یوکرین کی سیکوریٹی کی یقین دہانی کرانے کی کوشش کر رہے ہيں۔
میکراں نے گزشتہ شب ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ یوکرین کے لئے امن فوج بھیجنے کی تیاری کرنے والے یورپی ملک یہ کام روس کی منظوری کے بغیر بھی کر سکتے ہيں۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین ایک خودمختار ملک ہے اور اگر وہ اتحادی فوج کو اپنے ملک میں بلاتا ہے تو اس کا روس سے کوئي تعلق نہيں ہے کہ وہ فیصلہ کرے کہ اس کام کو منظوری دے یا نہ دے۔
اس سے قبل روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے خبردار کیا تھا کہ یوکرین میں نیٹو کی فوجیوں کی کسی بھی پرچم اور عنوان کے تحت موجودگی، روس کے لئے ایک خطرہ شمار ہوتیہے اور ماسکو اسے کسی بھی حالت میں قبول نہيں کرے گا۔ برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے بھی گزشتہ شب بتایا ہے کہ بیس مارچ کو فوجی حکام برطانیہ میں اکٹھا ہوں گے تاکہ مغربی فوجیوں کے ہاتھوں یوکرین اور اس کے مستقبل کے تحفظ کے لئے عملی پروگرام تیار کریں۔
انہوں نے کہاکہ مغرب یوکرین کی دفاعی طاقت کو مضبوط بنانے کا ارادہ رکھتا ہے ۔اس سے قبل نیشنل انٹرسٹ جریدے نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھاکہ برطانیہ کے وزیر اعظم یورپی فوجیوں کو یوکرین بھیجنا چاہتے ہيں تاکہ نیٹو کے منشور کی پانچویں شق کو استعمال کرکے نیٹو کے ديگر اراکین کو اس جنگ میں شامل ہونے پر مجبور کر سکیں۔ جریدے نے لکھا ہے کہ لندن اس طرح سے یوکرین جنگ میں امریکہ شامل کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔
ویانا میں بین الاقوامی اداروں میں روس کے مستقل مندوب اولیانوف نے لندن و پیرس کے اس منصوبے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ کیا وجہ ہ ےکہ یورپ کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ ان کے امن فوجی، دنیا کے جنوبی ملکوں کے فوجیوں سے زیادہ مناسب ہيں، البتہ اگر یوکرین میں امن فوجیوں کی ضرورت ہو۔در ایں اثنا یوکرین کے صدر زیلنسکی نے یورپی ملکوں سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے فوجیوں کے لئے ساز و سامان تیار کرنے کا سلسلہ تیز کر دیں۔