غزہ میں بدترین انسانی المیہ رونما ہو رہا ہے؛ اقوام متحدہ
بین الاقوامی اداروں نے غزہ کے انسانی بحران کی جانب سے سخت انتباہ دیا ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوترش نے کہا ہے کہ غزہ میں فلسطینی، صیہونی حکومت کی وحشیانہ جنگ کے نتیجے میں بد ترین زندگی بسر کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے شہریوں کو قحط و بھوک مری کا سامنا ہے غزہ کے عام شہری عالمی رائے عامہ کے سامنے بھوک اور محرومی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔
دریں اثنا اقوام متحدہ کے امدادی ادارے انروا کے سربراہ لازارینی نے کہا ہے کہ غزہ کے عوام گیارہ سے زائد ہفتوں سے بھوک مری سے دوچار ہیں اور انہیں کوئی امداد نہیں پہنچ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ غذائی اشیا ختم ہیں بچے بھوکے ہیں اور غزہ کے عام شہری موت کے خطرے سے دوچار ہیں جبکہ دواؤں کی نہ صرف قلت ہے بلکہ فقدان کا سامنا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ بدترین انسانی المیے کو روکنے کے لئے انسان دوستانہ امداد پہنچائے جانے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانیت کو بچانے کے لئے سیاسی و فوجی اہداف سے کہیں بڑھ کر اہمیت حاصل ہونی چاہئے۔
لازارینی نے اس سے قبل بھی ایک بیان میں صیہونی حکومت کی جانب سے غزہ کے جاری محاصرے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی تھی کہ صورت حال مستقل بدترین قحط کی طرف بڑھتی جا رہی ہے۔ مہاجرت کی بین الاقوامی تنظیم نے بھی اعلان کیا ہے کہ ایک لاکھ بہتر ہزار سے زائد فلسطینی صرف ایک ہفتے کے دوران قحط و بھوک مری اور صیہونی جارحیت کی بنا پر بے گھر ہونے پر مجبور ہوئے ہیں جبکہ بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد چھے لاکھ دس ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔
اس تنظیم نے بدترین ہوتی صورت حال پر خبردار کیا اور اعلان کیا کہ یہ صورت حال ایسی حالت میں وجود میں آئی ہے کہ صیہونی کابینہ غزہ کے خلاف جنگ تیز تر کئے جانے اور جنگ بندی کی مخالفت پر زور دیتی رہی ہے۔