غزہ کے عوام چلتی پھرتی لاشوں میں تبدیل ہوچکے ہیں؛ اقوم متحدہ کی دل دہلانے والی رپورٹ
فلپ لازارینی نے غزہ میں اپنے ایک کارکن کا یہ جملہ نقل کیا ہے کہ غزہ کے لوگوں کو نہ زندہ کہا جاسکتا ہے نہ مردہ، وہ چلتی پھرتی لاشوں میں تبدیل ہوچکے ہیں
سحرنیوز/دنیا: فلسطین کے لئے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے انروا کے سربراہ فلپ لازارینی نے غزہ میں اپنے ایک کارکن کا یہ جملہ نقل کیا ہے کہ غزہ کے لوگوں کو نہ زندہ کہا جاسکتا ہے نہ مردہ، وہ چلتی پھرتی لاشوں میں تبدیل ہوچکے ہیں۔ یاد رہے کہ غاصب صیہونی حکومت نے امریکا کے بھرپور تعاون اور حمایتا سے غزہ ميں امداد پہنچانے کے سارے راستے بند کردیئے ہیں اورخوراک تقسیم کرنے کے کچھ مراکز قائم کررکھے ہیں اور جب فلسطینی وہاں کھانا اور پانی لینے کے لئے جاتے ہیں تو صیہونی فوجی ان پر فائرنگ کردیتے ہیں۔ان دنوں غزہ میں شہید ہونے والوں کی اکثریت یا بھوک سے شہید ہورہی ہے یا پھر کھانے کے لائن میں صیہونی فوجیوں کی فائرنگ میں۔ اس دوران غاصب صیہونی حکومت نے یہ دعوی کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی امداد اس نے اس لئے روکی ہے کہ اس پر حماس قبضہ کرلیتی ہے لیکن اس کے اس دعوے کی امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے تردید کی ہے۔
نیویارک ٹائمز نے غزہ میں بھکمری کے بارے میں اپنی تازہ رپورٹ ميں لکھا ہے کہ اسرائیلی حکومت کے اس دعوے کا کوئي ثبوت نہیں ملا ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق صیہونی فوج کے دو اعلی افسران اور بعض دیگر اسرائیلی ذرائع نے بھی حماس کے خلاف اسرائیلی حکومت کے اس دعوے کی تردید کی ہے۔ نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ غزہ میں اقوام متحدہ کی امداد کے ذریعے بھوک کے مسئلے پر بہت حدتک قابو پالیا گیا تھا لیکن اسرائیلی حکومت اقوام متحدہ کی امداد پر پابندی لگاکر حالات خراب کردیئے۔