Sep ۲۹, ۲۰۱۹ ۱۴:۳۰ Asia/Tehran
  • امریکہ جنگ تو شروع کرسکتا ہے تاہم اسے ختم کرنا اس کے بس میں نہیں ہوگا

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ اگر امریکہ نے کوئی جنگ شروع کی تو اس کو ختم کرنا اس کے اختیار میں نہ ہوگا۔ اور اگر امریکی حکام ایران کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو پہلے انھیں اپنے وعدوں پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔

ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے امریکی ٹی وی چینل این بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ امریکہ نے ایران کے خلاف سائیبر جنگ شروع کی  ہے کہا کہ اگر واشنگٹن ، کوئی فوجی جنگ شروع کرے گا تو اسے ختم کرنا اس کے بس میں نہیں ہوگا۔

وزیرخارجہ جواد ظریف نے ایران پر امریکہ کے آئندہ صدارتی انتخابات میں مداخلت کی کوشش کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران کو امریکی انتخابات سے کوئی فائدہ پہنچنے والا نہیں ہے  جو وہ اس میں مداخلت کرے۔

وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے مزید کہا کہ ایران ہرگز دیگر ممالک کے داخلی امور میں مداخلت نہیں کرتا تاہم ایک سائبر جنگ جاری ہے جس کا آغاز امریکا نے کیا ہے  ۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ نے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر امریکہ اور صیہونی حکومت کے سائیبر حملوں کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ یہ حملے بہت خطرناک اور غیرذمہ دارانہ شکل میں انجام پائے اور اس سے کروڑوں انسانوں کی جان خطرے میں پڑ سکتی تھی۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے مزید کہا کہ امریکہ جو جنگ بھی شروع کرے گا اسے ختم کرنا اس کے بس میں نہیں ہوگا۔

دوسری جانب ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ تہران کبھی بھی اپنے عوام کا مستقبل ٹرمپ کے ساتھ دکھاوے کی ملاقات سے نہیں جوڑے گا اور جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ اگر امریکی حکام ایران سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو انھیں اپنے وعدوں پر عمل اور پابندیوں کو ختم کرناہوگا۔

محمد جواد ظریف نے اپنے نو روزہ دورہ نیویارک کے اختتام پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران کبھی بھی وعدہ خلافی کرنے والے سے مذاکرات نہیں کرے گا ۔ انھوں نےاسی طرح ایران اور سعودی عرب کے تعلقات اور ہرمز امن منصوبے کے بارے میں کہا کہ یہ منصوبہ امید الائنس میں سعودی عرب کے شامل ہونے کا بہترین موقع ہے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایران ہمیشہ اپنے پڑوسی ملکوں کی عزت و سربلندی کا خواہاں  رہا ہے کہا ہے کہ تہران اپنے پڑوسیوں کو ان بھائیوں کی طرح سمجھتا ہے جو تاریخ کے آخر تک ایران کے ساتھ رہیں گے اور تہران اپنے پڑوسیوں کو ان جانوروں کی طرح نہیں سمجھتا جو صرف دودھ دوہے جانے کے لئے ہوتے ہیں۔

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نےکویت پرعراق کے سابق ڈکٹیٹر صدام کے حملے کے دوران ایران کی جانب سے کویت کی مدد اور اسی طرح سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے قطر کے محاصرے کے بعد دوحہ  کی مدد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے کبھی بھی اپنے پڑوسیوں کو تنہا نہیں چھوڑا ہے اور آئندہ بھی نہیں چھوڑے گا ۔

واضح رہے کہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایران کی علاقائی اور بین الاقوامی پالیسیوں کی وضاحت کی اور ہرمز امن منصوبے کے نام سے علاقائی امن کا ایک منصوبہ پیش کیا ہے۔

یکجہتی میں فروغ ، باہمی مفاہمت اور پرامن تعلقات ، علاقائی ممالک کے درمیان تعاون ، قومی اقتداراعلی اور ارضی سالمیت کا احترام ، دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ اور انرجی کی سیکورٹی کے بارے میں اطمینان ، جہاز رانی کی آزادی اور تیل کی بلا روک ٹوک برآمدات و منتقلی ہرمز امن منصوبے کے جملہ اہداف ہیں۔

ٹیگس