سنبھل واقعہ کی مذمت، 4 لوگوں کی موت کے بعد حالات کشیدہ ، انٹرنیٹ اور اسکول بند
سنبھل واقعہ میں اب تک 4 لوگوں کی موت ہو چکی ہے اور 20 سے زیادہ لوگ زخمی ہو چکے ہیں۔
سحر نیوز/ ہندوستان: اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا ہے کہ ہم سنبھل میں امن کی برقرار ی کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے والوں پر اتر پردیش پولیس کی فائرنگ کی سخت مذمت کرتے ہیں ۔ اویسی نے کہا کہ اس حادثے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہیے اور ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
سنبھل میں ہوئے تشدد کے تعلق سے نہ صرف اسد الدین اویسی بلکہ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی اور مولانا کلب جواد نقوی نے بھی فرقہ وارانہ واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سنبھل واقعہ مسلمانوں کے خلاف ایک سازش ہے۔ نہ صرف سنبھل بلکہ انہوں نے وقف قانون میں تبدیلیوں اور مسلمانوں کے حقوق پر حملوں کی بھی سخت مذمت کی۔
مغربی اتر پردیش کے سنبھل ضلع میں اتوار24 نومبر کی صبح شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 4 نوجبوان جاں بحق اور 20 سے زائد زخمی ہو گئے۔
تشدد کے بعد سنبھل اور آس پاس کے علاقوں میں انٹرنیٹ بند کر دیا گیا ہے اور 12ویں جماعت تک کے اسکولوں کو آج بند رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔