ہندوستان: نئے لیبر قوانین کے بارے میں مودی حکومت پر کانگریس کی شدید تنقید
ہندوستان کی مرکزی حکومت کی جانب سے نافذ کئے گئے 4 نئے لیبر قوانین پر کانگریس نے حکومت کو شدید تنقید کا شنانہ بنایا ہے۔
سحرنیوز/ہندوستان: ہندوستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق ہندوستانی حکومت کی جانب سے چار لیبر قوانین کے نفاذ کے بعد کانگریس کے سینیئر رہنما جے رام رمیش نے مودی حکومت پر سخت تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ ان قوانین کو ایک تاریخی اصلاح کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے جبکہ حقیقت میں یہ مزدور طبقے کے بنیادی حقوق اور ضروریات کا حل پیش نہیں کرتے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کردہ اپنے بیان میں کہا کہ پہلے سے موجود 29 لیبر قوانین کو صرف نئی شکل دی گئی ہے اور ان کے قواعد ابھی تک نوٹیفائی بھی نہیں کیے گئے ہیں۔
جے رام رمیش نے اپنے بیان میں سوال کیا کہ نئے قوانین مزدوروں کے انصاف کے پانچ بنیادی مطالبات کو پورا کر پائیں گے یا نہیں اس کا جواب ابھی تک نہیں ملا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو کرناٹک کی موجودہ حکومت اور سابقہ راجستھان حکومت کے ماڈل سے سیکھنا چاہیے، جنہوں نے گِگ اور پلیٹ فارم ورکروں کے لیے تاریخی قانون سازی کی ہے اور یہ اقدامات نئے لیبر کوڈ نافذ ہونے سے پہلے کیے گئے تھے۔
جے رام رمیش کے مطابق حقیقی اصلاح وہ ہے جو مزدور طبقے کے حالات میں بہتر تبدیلی لائے، نہ کہ صرف قانونی ڈھانچے کی ظاہری ترتیب بدل دے۔
قابل ذکر ہے کہ مختلف ٹریڈ یونینوں نے ان قوانین کی مخالفت کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ نئے ضوابط ہڑتال کے حق، اجتماعی سودے بازی اور ملازمت کے تحفظ کو متاثر کرتے ہیں۔ احتجاجی موقف رکھنے والی تنظیموں کے مطابق یہ قوانین محنت کش طبقے کو عارضی، غیر محفوظ اور کنٹریکٹ پر مبنی روزگار کی طرف دھکیل سکتے ہیں۔
اسی سلسلے میں 26 نومبر کو ’’یوم احتجاج‘‘ منانے کا اعلان بھی کیا گیا ہے، جبکہ کسان تنظیم سنیوکت کسان مورچہ (ایس کے ایم) نے بھی اس کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
ہمیں فالو کریں:
Follow us: Facebook, X, instagram, tiktok