Dec ۲۲, ۲۰۲۵ ۱۷:۰۶ Asia/Tehran
  • ہندوستان میں آرایس ایس نے حکمراں پارٹی بی جے پی کے اقدامات سے خود کو الگ کرلیا

اطلاعات کے مطابق ہندوستان میں ہندو تنظیم آر ایس ایس نے حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی، بی جے پی، کے اقدامات سے الگ کرلیا ہے۔

سحرنیوز/ہندوستان: ہندوستانی ابلاغیاتی ذرائع کے مطابق ہندو تنظیم آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا ہے کہ اس تنظیم کو بی جے پی کے نقطہ نگاہ سے نہ دیکھا جائے۔

انھوں نے کہا کہ آر ایس ایس کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے اور اس کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے نقطہ نگاہ سے دیکھنا غلط ہے۔

موہن بھاگوت نے یہ بات کولکاتا میں آر ایس ایس کی سو سالہ تقریبات کے سلسلے میں ایک پروگرام سے خطاب میں کہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بہت سے لوگ آرایس ایس کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے نقطہ نگاہ سے دیکھتے ہیں جو، بقول ان کے، بہت بڑی غلطی ہے۔

 

موہن بھاگوت نے کہا کہ اگرچہ بی جے پی کے بہت سے لیڈروں کی جڑیں آرایس ایس میں ہوسکتی ہیں لیکن آر ایس ایس سیاست میں شامل نہیں ہے اور صرف ہندو سماج کی بہبود، سلامتی اور اتحاد کے لئے کام کرتی ہے۔

آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا کہ ان کی تنظیم کو اکثر غلط سمجھا جاتا ہے، بہت سے لوگ اس کا نام جانتے ہیں اور، بقول ان کے، اس کے کام سے واقف نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آر ایس ایس دشمنی یا تصادم کی ذہنیت سے کام نہیں کرتی اور اس کا مقصد ایسے لوگ تیار کرنا ہے جو، بقول ان کے، شریف ہوں اور خدمت کے جذبے کے ساتھ ملک کی ترقی کے لئے کام کریں۔

آر ایس ایس کے سربراہ نے یہ باتیں ایسے وقت میں کی ہیں کہ جب ہندوستان کے اقلیتی، دلت اور کمزور رکھے گئے طبقات میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی سے دوری اور مخالفت بڑھنے کے ساتھ ہی خود بڑی ذات کے ہندوؤں میں بھی اس کی مقبولیت کا گراف بہت گرگیا ہے۔ اس کی وجہ بعض بی جے پی رہنماؤں اور اتحادی پارٹیوں کے لیڈروں کے غیر دانشمندانہ اور تعصب پر مبنی اقدامات کو قرار دیا جارہا ہے۔ چنانچہ حال ہی میں ریاست بہار میں ایک باحجاب مسلم ڈاکٹر کا نقاب کھیچنے کے ریاستی وزیر اعلیٰ کے غیر اخلاقی اقدام کے بعد پورے ہندوستان میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

ہمیں فالو کریں: 

Followus: FacebookXinstagram, tiktok  whatsapp channel

ہندوستان کے تقریبا سبھی طبقات کے لوگوں اور حزب اختلاف کے رہنماؤں نے اس کے لئے مرکز کی بے جی پی حکومت کو ذمہ دار قرار دیا ہے کیونکہ نتیش کمار کی پارٹی بی جے پی کی اہم اتحادی جماعتوں میں شمار ہوتی ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی کو ان کا سب سے بڑا حامی سمجھا جاتا ہے۔

ہندوستان کے اکثر سیاسی و سماجی حلقے آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کی اس تقریر کو اسی تناظر میں دیکھتے ہیں۔ ان حلقوں کا کہنا ہے کہ آر ایس ایس کے سربراہ کی اس تقریر سے پتہ چلتا ہے کہ انہیں ہندوستانی عوام میں بی جے پی کے اقدامات اور پالیسیوں سے بیزاری کا احساس ہوچلا ہے۔

 

ٹیگس