خطے کی بد امنی، بیرونی طاقتوں کی دین ہے: ایران
ایران کی وزارت خارجہ نے خلیج فارس میں ایران کی مسلح افواج کے بحری گشت کے بارے میں امریکی وزیرخارجہ کے دعوے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیرونی طاقتیں ایران کو اس بات پر مجبور نہ کریں کہ تہران انہیں انتباہ دے۔
پیر کے روز اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ملکی اور غیر ملکی صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے مغربی ایشیا میں بیرونی طاقتوں کی موجودگی، کشیدگی اور عدم استحکام کا بنیادی سبب قرار دیا۔
انہوں نے امریکی میرین دہشتگردوں کو خلیج فارس کےعلاقے میں ایران کی مسلح افواج کے ذمہ دارانہ گشت کی راہ میں رکاوٹ بتایا۔
ترجمان وزارت خارجہ نے یہ بات زور دے کر کہی ہزاروں سال سے ایران خلیج فارس میں واقع ہے اور ایران اور عمان سمیت علاقے کے ممالک ہی آبنائے ہرمز کی سلامتی کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ سید عباس موسوی نے جامع ایٹمی معاہدے کے تحت تہران کو اسلحہ کی ترسیل پر عائد پابندیوں کے خاتمے کے باوجود امریکہ کی جانب سے ان پابندیوں میں توسیع کی کوششوں کی جانب بھی اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ایران کے خلاف اسلحہ کی ترسیل سے متعلق پابندیوں کا شور مچا کر اپنی اقتصادی دہشتگردی سے رائے عامہ کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے یورپ ایران خصوصی مالیاتی نظام انسٹیکس کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں کہا کہ یہ نظام یورپ کی جانب سے ایران سے کیے جانے والے وعدوں میں سے محض ایک ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ یورپ کو تہران سے کیے گئے تمام وعدے پورے کرنے چاہئیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے واضح کیا کہ جب تک ایٹمی معاہدے کے تناظر میں ایران کے حقوق اور ذمہ داریوں کے درمیان توازن پیدا نہیں ہوجاتا اس وقت تک تہران ایٹمی معاہدے پر مکمل عملدرآمد کی جانب واپسی کا سفر شروع نہیں کرے گا۔
سید عباس موسوی نے افغانستان کی صورتحال اور اس ملک کو درپیش مسائل کے حل کے لیے ایران کی کوششوں کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران افغانستان میں امن اور استحکام کا خواہاں ہے اور تہران کی کوشش ہے کہ افغانستان میں ایک وسیع البنیاد حکومت کے قیام میں مدد دی جائے تاکہ اس ملک میں امن و استحکام قائم ہوسکے۔
دوسری جانب ایران کے خاتم الانبیا ایئر ڈیفینس ہیڈ کوارٹر کے ڈپٹی کمانڈر جنرل قادر رحیم زادے نے کہا ہے کہ خطے میں ہر جگہ موجود بیرونی قوتوں کی نقل و حرکت پر ہم گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
جنرل قادر رحیم زادے نے مسلح افواج کی مغربی کمان کے دورے کے موقع پر کہا کہ اس دورے کا مقصد ملک کے ایئر ڈیفینس سسٹم کی کارکردگی اور آمادگی کا جائزہ لینا اور ویسٹ ریجن میں تعینات فوجی دستوں اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے مختلف ایئر ڈیفنس یونٹوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگرچہ ہمارا ایئر ڈیفینس سسٹم مکمل طور پر آن لائن ہے اور ہمیں اس کی کارکردگی سے متعلق پل پل کی رپورٹیں ملتی ہیں تاہم اپنے فوجی جوانوں سے دوستانہ ملاقات اور میدانی صورتحال کا جائزہ لینا ہمارے اس دورے کے مقاصد میں شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران کی مسلح افواج اس خطے میں خاص طور سے اپنے مغربی ہمسایہ ممالک میں موجود بیرونی افواج کی نقل و حرکت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور ہم اپنی سرحدوں میں کسی کو بھی پر مارنے کی اجازت نہیں دیں گے۔