Sep ۱۰, ۲۰۲۲ ۱۵:۵۶ Asia/Tehran
  • سفارتی مراکز پر حملے کے خلاف ایران کا اقوام متحدہ اور البانیہ سے احتجاج

اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندہ دفتر نے، یو این سیکریٹری جنرل اور البانیہ کے نمائندہ دفتر کے نام ایک خط ارسال کرکے، تیرانا میں ایران کے سفارتی مراکز پر سرکاری چھاپوں اور تشدد آمیز کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

ایران کے نمائندہ دفتر کی جانب سے لکھے گئے خط میں جس کی ایک کاپی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوترش کے نام ارسال کی گئی، یہ بات زور دے کر کہی گئی ہے کہ آٹھ ستمبر دو ہزار بائیس کو تیرانا میں ایران کے سفارتی مراکز اور کونسلیٹ پر البانیہ کی پولیس کے تمام تر تشدد آمیز اقدامات اور متعلقہ ایرانی عہدیداروں کی اجازت کے بغیر سفارتی عمارت میں داخل ہونے کی سخت مذمت کی جاتی ہے۔ 
اس خط میں سفارتی تعلقات کے بارے میں عالمی قوانین اور ضابطوں خاص طور سے انیس سو اکسٹھ اور انیس و تریسٹھ کے ویانا کنوینشنوں نیز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی منظور کردہ قراردادوں کا حوالہ دیتے ہوئے حکومت البانیہ سے مروجہ بین الاقوامی قوانین اور ضابطوں کی مکمل پاسداری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ 
اس خط میں حکومت البانیہ سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ قوانین کی خلاف ورزی کرکے ایران کے سفارت خانے اور سفارتی مراکز میں در آنے والوں کو قرار واقعی ‎سزا دینے کے لیے تمام تر لازمی اقدامات عمل میں لائے۔ 
اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندہ دفتر نے یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ، تہران البانیہ کے دارالحکومت تیرانا میں اپنے سفارتی مراکز کے حوالے سے انجام پانے والے غیرقانونی اقدامات کے بعد اختلافات کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی غرض سے تمام ممکنہ ذرائع کے استعمال کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ 
قابل ذکر ہے کہ دہشت گرد گروہ ایم کے او کی عراق سے بے دخلی کے بعد، اس گروہ سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کو امریکہ اور نیٹو کی سرپرستی میں البانیہ لے جا کر بسایا گیا ہے تاکہ وہاں سے ایرانی عوام کے خلاف جاسوسی اور تخریبی اقدامات انجام دئے جا سکیں۔ 
واضح رہے کہ البانیا امریکہ کے حکم پر کئی برسوں سے ایران دشمن منافقین کے دہشت گرد گروہ  ایم کے او کو اپنے یہاں پناہ دئے ہوئے ہے۔ ایم کے او دہشت گرد گروہ ایران کے اسلامی انقلاب کے بعد ایران کے صدر، وزیر اعظم اور چیف جسٹس سمیت سیکڑوں عہدے داروں کو دہشت گردانہ حملوں میں شہید کرچکا ہے۔  
ایم کے او دہشت گردوں نے ایران میں کم از کم سترہ ہزار شہریوں کو شہید کیا ہے اور ایران پر مسلط کردہ جنگ کے دوران بھی صدام کی بعثی حکومت کا بھرپور ساتھ دیا تھا۔ یہ دہشت گرد گروہ ہر سال البانیہ کے دارالحکومت میں ایک اجلاس بھی منعقد کرتا ہے جس میں دنیا بھر کے ایران مخالفین کو دعوت دی جاتی ہے۔

سیکورٹی وجوہات کی بنا پر اس سال یہ اجلاس منسوخ کر دیا گیا ہے۔ 

ٹیگس