Oct ۲۸, ۲۰۲۲ ۱۲:۴۲ Asia/Tehran
  • مغربی ممالک نے تمام قوانین و ضوابط کی پامالی کرکے جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کیا۔ پوٹین

روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے میدان مقاومت کے شہید جنرل قاسم سلیمانی کے دہشت گردانہ قتل کو مغرب کی انتہائی خطرناک بین الاقوامی سازش کا حصہ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس وقت دنیا کو دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے زیادہ خطرناک صورتحال کا سامنا ہے۔

    روسی صدر ولادیمیر پوتن نے وولدائی کلب کی نشست سے خطاب  میں  کہا کہ مغربی ممالک  نے  جنگ کے شعلے بھڑکانے اور پوری دنیا میں افراتفری کا بیج بونے والا ’خطرناک، خونی اور گنداجیو پولیٹیکل گیم شروع کیا ہے۔ 

انھوں نے کہا کہ مغرب متمدن ہونے کا دعوا کرتا ہے لیکن اپنے فائدے میں مسلمہ اصولوں کو پامال اور معیاروں کو بدلتا رہتا ہے ۔

روسی صدر نے جنرل قاسم سلیمانی کی عراق میں امریکہ کی جانب سے شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک نے تمام بین الاقوامی قوانین اور اصول وضوابط کو پامال کرتے ہوئے یوکرین میں بغاوت کروائی اور جنرل قاسم سلیمانی کا قتل کیا ۔ مغربی ممالک نے ایران کے جنرل قاسم سلیمانی کا قتل کیا اور اس بات کا انہوں نے اعتراف بھی کیا کہ یہ کام ہم نے کیا ہے۔ یہ کیا چیز ہے! ہم کس دنیا میں زندگی گزار رہے ہیں! انہوں نے جنرل قاسم سلیمانی کو اس وقت دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بنایا جب وہ ایک تیسرے ملک میں مہمان تھے۔

 یاد رہے کہ  سردار محاذ استقامت جنرل قاسم سلیمانی تین جنوری دو ہزار بیس کو بغداد ہوائی اڈے کے قریب دہشت گرد امریکی فوج کے فضائی حملے میں شہید ہوگئے تھے۔ اس واقعے کے بعد اس وقت کے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں صراحت کے ساتھ اعتراف کیا تھا کہ یہ حملہ براہ راست ان کے حکم پر انجام پایا تھا ۔

روسی صدر ولادیمیر پوتن  نے اسی کے ساتھ مغربی ممالک پر روس کے خلاف جوہری بلیک میلنگ میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ۔

 روس کے صدر ولادیمیر پوتن  کہا کہ ہم ایک تاریخی موڑ پر کھڑے ہیں، ہمارے سامنے شاید سب سے زیادہ خطرناک اور ناقابل پیش گوئی صورتحال اور دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد کی سب سے اہم دہائی ہے۔ 

 صدر ولادیمیر پوتن نے سابق برطانوی وزیر اعظم لز ٹرس کے اس  بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک جوہری کشیدگی کو ہوا دے رہے ہیں۔ سابقہ برطانوی وزیراعظم نے کہا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ لندن کے جوہری ڈیٹرنٹ کو استعمال کرنے کے لیے تیار ہیں،

ولادیمیرپوٹین نے کہا  کہ یوکرین ماسکو پر الزام لگانے کے لیے خود تابکار مواد سے لیس ’ڈرٹی بم‘ استعمال کرسکتا ہےاور یوکرین کے اس الزام کو بھی غلط قرار دے کر مسترد کر دیا کہ کہ روس خود اس طرح کے دھماکے کا ارادہ رکھتا ہےاور ہمیں ایسا کرنے کی ضرورت نہیں، ایسا کرنے کا کوئی مطلب نہیں ہوگا۔

روسی صدر نے مزید کہا کہ کریملن نے مغربی ممالک کی جانب سے محسوس ہونے والی جوہری بلیک میلنگ کا جواب دیا ہے۔

 

ٹیگس