Jan ۱۴, ۲۰۲۳ ۰۸:۵۹ Asia/Tehran
  • افغان خواتین کو سماجی سرگرمیوں سے محروم کرنا اسلامِ رحمانی کے اصولوں کے برخلاف

خواتین کو سماجی سرگرمیوں سے دور رکھنا رحمانی اسلام کے ساتھ سازگار نہیں ہے، یہ بات ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے کہی۔

سحر نیوز/عالم اسلام: وزیر خارجہ ایران اپنے لبنانی ہم منصب کی دعوت پر جمعرات کو بیروت پہنچے تھے جہاں انہوں نے اس ملک کے اعلیٰ حکام منجملہ وزیر اعظم، پارلیمنٹ اسپیکر اور اپنے ہم منصب سے ملاقات اور گفتگو کی تھی۔ اس سفر میں امیر عبد اللہیان نے حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ اور فلسطین کی مزاحمتی تنظیم جہاد اسلامی کے سربراہ زیاد النخالہ سے بھی ملاقات اور گفتگو کی تھی۔

جمعے کی شام وزیر خارجہ ایران نے لبنان کی بعض سیاسی و سماجی تنظیموں سے ملاقات کی جس کے دوران انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے افغانستان میں برسر اقتدار طالبان حکومت کو ابھی تسلیم نہیں کیا ہے تاہم اس ملک کی مشکلات کو کم کرنے کی غرض سے بعض معاملات میں اُن کے ساتھ رابطہ کیا ہے۔

انہوں نے ایک بار پھر ایران کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ افغانستان کے بحران کا واحد راہ حل ایک جامع اور وسیع البنیاد حکومت کی تشکیل ہے۔

وزیر خارجہ ایران نے یہ بات زور دے کر کہی کہ افغانستان میں خواتین کو اجتماعی سرگرمیوں سے محروم کرنا رحمانی اسلام کے بنیادی اصولوں کے ساتھ سازگار نہیں ہے۔

دوسری جانب طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے افغان لڑکیوں کو تعلیم سے محروم کرنے کے حوالے سے عالمی برادری کی تشویش پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ زمین ہموار ہونے کی صورت میں افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔

ٹیگس