ایرانی وزیر خارجہ کی پاکستان کے وزیراعظم، قومی اسمبلی اور سینٹ کے سربراہوں اور آرمی چیف سے ملاقات (ویڈیوز)
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے دورہ پاکستان میں اس ملک کے وزیر خارجہ کے بعد پاکستان کے وزیراعظم، قومی اسمبلی اور سینٹ کے سربراہوں اور آرمی چیف سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔
سحرنیوز/ایران: اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کی پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات وزیراعظم ہاؤس میں ہوئی۔
ملاقات میں اقتصادی شعبے میں تعاون کو بڑھانے، پاک ایران تعلقات اور قریبی برادرانہ تعلقات پر بات چیت ہوئی اور وزیراعظم نے پاک ایران تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے علاقائی امن اور خوشحالی کے باہمی مضبوط اہداف کے فروغ اور اہمیت پر زور دیا۔
اس موقع پر پاکستان کے وزیراعظم نے ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی۔
دونوں رہنماوں نے اسلامو فوبیا اور مسلم مخالف منافرت کے بڑھتے ہوئے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے اسلاموفوبیا کے خلاف پاکستان اور ایران سمیت دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے پختہ عزم کا اظہار کیا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف سے ملاقات اور گفتگو کی۔
اس ملاقات میں راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ہم اپنے دوست اور برادر ملک ایران کی میزبانی کر رہے ہیں اور یہ دورہ یقیناً دونوں ممالک کے لیے خوش آئند ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران اور پاکستان دو ایسے ممالک ہیں جن کے درمیان بہت سے مشترکات اور تاریخی تعلقات ہیں اور دونوں ممالک کے عوام کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں۔
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر نے کہا ہم کبھی نہیں بھولیں گے کہ ایران پہلا ملک تھا جس نے پاکستان کی آزادی کو تسلیم کیا۔
حسین امیرعبداللہیان نے پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر سے ملاقات سے قبل پاکستان کی سینٹ کے چئیرمین محمد صادق سنجرانی سے ملاقات اور گفتگو کی۔
اس ملاقات میں صادق سنجرانی نے ایرانی وزیر خارجہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور پاکستان کے تعلقات اتنے پرانے ہیں کہ ان پر بات کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں صدر ابراہیم رئیسی کی افتتاحی تقریب کے دوران تہران آیا تھا۔ میں خود سرحدی علاقوں میں رہتا ہوں اور جب سرحدی علاقوں کے لوگوں کو میرے تہران کے سفر کے بارے میں معلوم ہوا تو انہوں نے مجھے صدر سے سرحدی علاقوں میں کاروبار کے بارے میں بات کرنے کو کہا، حالانکہ ذاتی طور پر میرے لیے تجارت بہت اہم ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے بھی ملاقات کی۔
اس کے علاوہ، اسلام آباد کے اپنے دورے کے دوران اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کے مابین ملاقات ہوئی جس میں دونوں ملکوں کے مابین تجارتی اور اقتصادی شعبوں میں 4 معاہدوں پر دستخط ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان اور ایران کے درمیان 5 سالہ اسٹریٹجک تجارتی معاہدہ بھی طے پایا، اس کے بعد ایران اور پاکستان کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔
مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرِ خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے کہا کہ گیس پائپ لائن منصوبہ دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے، دونوں ملکوں کے درمیان تجارت میں مزید وسعت چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بارڈر پر مارکیٹوں کے قیام سے تجارت میں آسانی ہو رہی ہے۔ ایران، چین اور پاکستان کے درمیان مشترکہ سرمایہ کاری کا منصوبہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کی مشترکہ سرحد پر امن و امان، پائیدار اور سیکورٹی ھمہ جانبہ روابط کے فروغ کےلئے ضروری ہے۔ اس موقع پر بلاول بھٹو نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہمارے برادرانہ اور تاریخی تعلقات ہیں۔
اس سے قبل جب ایران کے وزیر خارجہ پاکستان پہنچے تو پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول زرداری بھٹو نے وزارت خارجہ میں اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیرعبداللہیان کا شاندار استقبال کیا۔
استقبالیہ کی تقریب کے دوران ایران اور پاکستان کے وزرائے خارجہ نے دونوں ملکوں کی دیرینہ دوستی کی یادگار کے طور پر ایک پودا بھی لگایا۔