Nov ۰۴, ۲۰۲۳ ۰۹:۴۷ Asia/Tehran
  • ایران اور شام کے وزرائے خارجہ کی ٹیلیفونی گفتگو، غزہ کے بارے میں تبادلہ خیال

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ غزہ میں غیرفوجیوں، خواتین اور بچوں کے قتل عام اور حیاتی اہمیت کی بنیادی تنصیبات کی تباہی کی ذمہ داری صیہونی حکومت کے ساتھ ہی امریکا پر بھی عائد ہوتی ہے۔

سحرنیوز/ایران: ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اپنے شامی ہم منصب فیصل المقداد سے ٹیلیفون پر گفتگو میں غزہ کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے غزہ میں بچوں کی قاتل غاصب صیہونی حکومت کے جنگی جرائم نیز مظلوم فلسطینی عوام کی نسل کشی رکوانے کےلئے اسلامی جمہوریہ ایران کی سفارتی کوششوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں فلسطینی عوام کی وحشیانہ نسل کشی اور حیاتی اہمیت کی بنیادی تنصیبات کی تباہی کےلئے تل ابیب کے ساتھ امریکی حکومت بھی ذمہ دار ہے۔
شام کے وزیر خارجہ فیصل المقداد نے بھی اس ٹیلیفونی گفتگو میں اپنے ملک کی جانب سے فلسطین کی بھر پور حمایت جاری رہنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ استقامتی محاذ تمام تر مشکلات کے باوجود غاصب اور نسل پرست صیہونی حکومت کے مقابلے میں استقامت و پائیداری کے ساٹھ ڈٹا رہے گا۔
انہوں نے امریکہ اور صیہونیوں کی سازشوں کے مقابلے میں عالم اسلام اور خطے کے ممالک کے درمیان اتحاد و یکجہتی کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین کی حمایت میں شام کا اصولی موقف ناقابل تغیر ہے۔
ارنا کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے شامی ہم منصب کے ساتھ ٹیلیفونی گفتگو کے علاوہ، قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ عبدالرحمن آل ثانی سے بھی ٹیلیفون پر غزہ کی تازہ صورتحال کا جائزہ لیا۔
انہوں نے اس ٹیلیفونی گفتگو میں غزہ پر غاصب صیہونی حکومت کے حملے فوری طور پر بند کرانے اور وسیع پیمانے پر امداد رسانی کی ضرورت پر زور دیا۔ اس گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے جنگ میں وسعت کے امکانات اور عارضی جنگ بندی کےلئے بعض فریقوں کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا اور اس بات پر زور دیا کہ جنگ بندی دائمی ہونی چاہیے اور امداد رسانی کا راستہ مستقل طور کھولنے کی ضرورت ہے ۔

ٹیگس