دنیا صیہونی حکومت کا پیرس اولمپکس سے بائیکاٹ کرے: ایرانی رکن پارلیمنٹ
ایک ایرانی رکن پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ دنیا کے تمام ممالک کو امتیازی سلوک اور ناانصافی ترک کر کے صیہونی حکومت کے ساتھ سنجیدگی سے نمٹنا چاہیے۔
سحر نیوز/ ایران: مہر نیوز کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ مجلس شوریٰ اسلامی کے رکن اور صوبہ اراک کے عوام کے نمائندے محمد حسن آصفری نے صیہونی حکومت پر پیرس اولمپکس میں شامل ہونے بین لگانے کی ضرورت پر تاکید کی۔
ان کا کہنا تھا: یوکرین پر روسی حملوں کے بعد، ہم نے دیکھا کہ روس اور بیلاروس پر تمام عالمی مقابلوں اور چیمپئن شپ میں شرکت پر بین لگا دیا گیا اور دوسری طرف روس اور بیلاروس میں کھیلوں کی کوئی تقریب منعقد نہیں کی گئی۔
انہوں نے تاکید کی: جس طرح گزشتہ برسوں میں روس، بیلاروس اور بعض دیگر ممالک کو مختلف وجوہات کی بنا پر اولمپکس گیمز میں شرکت سے روک دیا گیا تھا، اسی طرح صیہونی حکومت پر گزشتہ مہینوں میں فلسطین پر کیے جانے والے وحشیانہ حملوں کی وجہ سے 2024 کے پیرس اولمپک گیمز میں شرکت پر پابندی عائد کی جانی چاہئے۔
ایران کی پارلیمنٹ مجلس شوریٰ اسلامی میں صوبہ اراک کے عوامی نمائندے اور رکن پارلیمنٹ نے کہا:
اگر دنیا واقعی غزہ کے مظلوم عوام پر صیہونی حکومت کے ظلم و ستم سے تنگ آچکی ہے تو اسے عملی طور پر صیہونی حکومت کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہئے اور انہیں ایسا کرنے کا پیرس اولمپک گیمز نے ایک اچھا موقع فراہم کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو صیہونی حکومت کے نمائندوں اور کھلاڑیوں کو گیمز میں شرکت سے روکنے کے لیے آگے آنا چاہئے ۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے آزاد لوگوں کو یہ ظاہر کرنا چاہیے کہ وہ صیہونی حکومت کے طرفدار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا: دنیا کے تمام ممالک کو منظم ہونا چاہیے اور منتظمین کے ساتھ مل کر بین الاقوامی اولمپک کمیٹی سے صیہونی حکومت پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرنا چاہیے اور اس حکومت کے کھلاڑیوں کو اولمپکس میں بھیجنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
ایرانی رکن پارلیمنٹ آصفری نے کہا: دنیا کے تمام ممالک کو چاہیے کہ وہ دنیا کے تمام ممالک سے امتیازی سلوک اور ناانصافی ترک کرکے صیہونی حکومت سے سنجیدگی سے نمٹنے کا مطالبہ کریں اور اس کا ایک مناسب طریقہ اولمپک گیمز سے صیہونی حکومت کے بائیکاٹ کی کوشش کرنا ہے۔
اراک کے عوام کے نمائندے اور اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ مجلس شوریٰ میں رکن پارلیمنٹ نے تاکید کی: اگر واقعاً ایسا ہوتا ہے اور صیہونی حکومت کو 2024 کے پیرس اولمپکس گیمز میں شرکت سے روک دیا جاتا ہے، تو دنیا کے اقوام، بین الاقوامی تنظیموں اور اداروں سے پرامید رہیں گے، اس مسئلے پر اتفاق رائے ہونا چاہیے اور متعلقہ حکام اور پالیسی ساز افراد اس مسئلے پر دوہرا رویہ اختیار نہ کریں۔
انہوں نے کہا: اولمپک گیمز میں شرکت کرنے والے تمام مسلم اور غیر مسلم ممالک کو ان گیمز میں صیہونی حکومت کے نمائندوں اور کھلاڑیوں کے داخلے کو روکنے کی کوشش کرنی چاہیے۔