ایران و پاکستان کا مشترکہ ہدف دہشت گردی کا موثر مقابلہ اور اس کی بیخ کنی ہے: وزیر خارجہ
حکومت ایران نے کرم ایجنسی میں دہشت گردی پر حکومت پاکستان اور شہداء کے لواحقین سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
سحر نیوز/ ایران: اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایکس سوشل نیٹ ورک پر لکھا ہے کہ ہم پاکستان میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی کہ جس میں متعدد بے گناہ افراد جاں بحق اور زخمی ہوگئے، شدید مذمت کرتے ہيں۔
سید عباس عراقچی نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ دہشت گردی کسی بھی شکل اور صورت میں ہو قابل مذمت ہے کہا کہ ایران اور پاکستان کا مشترکہ ہدف دہشت گردی کا موثر مقابلہ کرنا ہےاور ایران دہشت گردی کی بیخ کنی کے تعلق سے دو طرفہ اور کثیرالجہتی تعاون کی تقویت کے لئے کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کرے گا۔
حکومت ایران کی ترجمان نے بھی کرم ایجنسی میں دہشت گردی پر حکومت پاکستان اور شہداء کے لواحقین سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
اسلام آباد میں واقع ایرانی سفارت خانے نے بھی کرم ایجنسی میں پاراچنار سے پشاور جانے والے مسافروں کے قافلے پر دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ سفارت خانے کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی سے پورے خطے کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ دہشت گردی جہاں بھی اور جس شکل میں ہو وہ قابل مذمت ہے۔
پاکستان کے صدرآصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف، خیبر پختونخوا کے وزیر اعلی علی امین گنڈا پور اور وزیر داخلہ محسن نقوی نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نہتے مسافروں پر حملہ انتہائی بزدلانہ اور انسانیت سوز عمل ہے، ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچایا جائیگا۔
واضح رہے کہ جمعرات کو پاکستان کے علاقے پاراچنار سے پشاور جانے والی متعدد مسافر گاڑیوں پر تکفیری دہشتگردوں کے حملے میں عورتوں اور بچوں سمیت درجنوں افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق اس حملے میں شہید ہونے والوں کی تعداد 47 ہوگئی ہے جبکہ 34 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے اور اب بھی متعدد افراد لاپتہ ہیں۔
پاکستان کی نمائندہ شیعہ تنظیمی ذرائع نے بتایا کہ تکفیری اور انتہا پسند قوتیں پاراچنار شہر کے شیعہ باشندوں کو نشانہ بنانے کے لیے علاقائی تنازعات کا فائدہ اٹھا رہی ہیں۔
پاکستان کی سیاسی اور مذھبی جماعتوں نے اس واقعے پر 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے اور دہشت گردانہ حملے کے خلاف پورے ملک میں مظاہروں اور احتجاجی دھرنے کا سلسلہ جاری ہے۔