Apr ۱۸, ۲۰۲۵ ۱۸:۳۹ Asia/Tehran
  • ایرانی وزیر خارجہ کا روسی ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس  سے خطاب

روسی صدر اور وزیر خارجہ کے ساتھ مذاکرات کے بعد ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔

سحرنیوز/ایران: ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے جمعہ (18اپریل 2025) کو ماسکو میں دونوں ممالک کے سفارتی وفود کے درمیان مذاکرات کے اختتام پر اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ جمعہ کے روز ہونے والی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ  "جامع اسٹریٹجک معاہدے پر دستخط کے بعد، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اب اسٹریٹجک سطح پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی اور عالمی صورتحال کوئی بھی جہت ایران روس تعلقات پر اثر انداز نہیں ہوسکتی۔ صدر پیوٹن کے ساتھ اپنی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے  سید عباس عراقچی نے کہا کہ میں نے روسی صدر کے ساتھ اچھی ملاقات کی اور انہیں سپریم لیڈر کا پیغام پہنچایا۔ انہوں نے مزید کہا اس پیغام میں دو طرفہ تعلقات کے مختلف پہلوؤں کا احاطہ کیا گيا۔ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ "روسی صدر کے ساتھ بات چیت مفید رہی اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تہران ماسکو تعلقات اچھی سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ سید عباس عراقچی نے امید ظاہر کی کہ صدر ولادیمیر پوٹن اس سال تہران کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے روسی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ایران روس جامع اسٹریٹجک معاہدے کی توثیق پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ ایران کی پارلیمنٹ میں زیر بحث ہے اور جلد ہی اس کی منظوری عمل میں آئے گي جس کے بعد اس پر عملدرآمد کا راستہ ہموار ہوجائے گی۔ ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے دوسرے دور کے حوالے سے امریکی حکام کی تضاد بیانیوں کے بارے میں  پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ " جوبات مذاکرات کی میز پر ہوتی ہے اس پر غور کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہ ہم کل امریکی فریق کا موقف سنیں گے اور اگر حقیقی سنجیدگی اور عزم دکھائی دیا تو معاہدے تک پہنچنا ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امریکیوں نیت پر بھروسہ نہیں ہے ، لیکن اس کے باوجود ہم کل ہونے والے مذاکرات میں سنجیدگی اور پورے عزم کے ساتھ شرکت کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا: "ہم ایران کے پرامن جوہری پروگرام کے پرامن حل کے لیے پوری طرح تیار ہیں، اور اگر  فریق مقابل بھی ایسا رجحان ظاہر کرے اور وہ غیر معقول اور غیر حقیقی مطالبات نہ کرے تو میرے خیال میں کسی معاہدے تک پہنچنا ممکن ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ  نے جوہری مسئلے پر لاوروف کے ساتھ اپنی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "ہم نے جوہری مسئلے اور امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں تفصیلی بات چیت کی ہے۔" ہم  جوہری معاہدے میں روس کے کردار سے بہت مطمئن ہیں، اور اس نے ماضی میں بہت مفید اور اہم کردار ادا کیا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ روس کسی بھی نئے معاہدے میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ "ہم روس اور یقیناً چین میں اپنے دوستوں کو مسلسل پیش رفت سے آگاہ رکھیں گے، اور مجھے یقین ہے کہ دونوں ممالک کا تعمیری  نقطہ نظر ہمارے لیے معاون ا ور مددگار ثابت ہوگا۔"

ایک اور سوال کے جواب میں، وزیر خارجہ نے کہا: "فی الحال، امریکہ کی دھمکیوں، پابندیوں اور زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کی وجہ سے، ہم امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات نہیں کرسکتے اور مذاکرات بلواسطہ طریقے سے انجام پارہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: "سفارت کاری کا راستہ کھلا ہے، بالواسطہ مذاکرات کوئی انوکھی بات نہیں ہے، اور اس طریقے سے بھی معاہدہ کیا جا سکتا ہے۔" ایران کے وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ "اگر فریق مقابل دوسرے مسائل میں الجھے بغیر صرف جوہری مسئلے پر سنجیدہ مذاکرات کے لیے  آمادہ  ہے تو یہ بات ہمیں تعمیری مذاکرات کی طرف لے جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ " ہم نے پہلے دور کے مذاکرات میں فریق مقابل کے اندر کسی حدتک سنجیدگی کا مشاہدہ کیا ہے اور جیسا کہ میں نے پہلے کہا کہ اگر ناقابل عمل مطالبات نہ کیے گئے تو معاہدہ ممکن ہے۔

سید عباس عراقچی نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران مزید کہا کہ "ہم نے مسٹر لاوروف کے ساتھ علاقائی مسائل پر بھی بات کی ہے۔" مسئلہ فلسطین اور غزہ میں ہونے والے جنگی جرائم کا معاملہ بہت سنگين ہے اور ہمیں افسوس ہے کہ مغربی ممالک کی خاموشی کی وجہ سے فلسطینی عوام کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ غزہ کے لوگوں کو بے گھر کرنے کا کوئی بھی منصوبہ ناقابل قبول ہے۔

 

ٹیگس