سعودی عرب میں شیعہ مسلمانوں کے سر قلم کئے جانے کی مذمت
حزب اللہ لبنان اور نجبائے عراق نے جھوٹے اور بے بنیاد الزامات کے تحت سعودی عرب میں درجنوں شیعہ مسلمانوں کو تہ تیغ کئے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔
خبر رساں ایجنسی فارس کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ لبنان نے ایک بیان میں سعودی عرب میں درجنوں افراد کا سر قلم کئے جانے کے جرم میں امریکہ کو بھی شریک قرار دیا ہے.
بیان میں تاکید کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ امریکہ سعودی عرب کی آل سعود حکومت کی مکمل حمایت کرتا ہے اور اس کے تمام جرائم کو نظرانداز کرتا ہے اس لئے سعودی عرب میں شیعہ مسلمانوں کے قتل عام میں امریکہ بھی برابر کا شریک ہے۔
حزب اللہ لبنان نے اقوام عالم سے اپیل کی ہے کہ وہ وحشیانہ جرم کے ارتکاب پر سعودی عرب کی قاتل و وحشی آل سعود حکومت کی ذلت و رسوائی اور دہشت گردی کی حمایت میں اس کے کردار کو بے نقاب کرنے کے لئے اٹھ کھڑی ہوں۔
عراق کی تحریک النجبا نے بھی سعودی عرب میں سینتیس بے گناہ افراد کے سر قلم کئے جانے کے سلسلے میں تمام عالمی اداروں اور بین الاقوامی تنظیموں سے تحقیقات کی اپیل کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ ہولناک جرائم کی عادی سعودی عرب کی آل سعود حکومت کے اقدامات دین اسلام، انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین سے کوئی مطابقت نہیں رکھتے۔
عراق کی اس تنظیم نے داعش جیسے تکفیری گروہ کے قیام اور عراق، شام اور یمن میں دہشت گردانہ حملوں اور عام شہریوں کے قتل عام نیز دہشت گردوں کی حمایت و تربیت میں سعودی عرب کی آل سعود حکومت کے کردار کو اس حکومت کے جرائم کا نمونہ قرار دیتے ہوئے انسانی حقوق کی تنظیموں اور دنیا کے تمام حریت پسندوں سے مطالبہ کیا کہ وہ سعودی عرب کی آل سعود حکومت کے جرائم کے انکشاف میں اپنی ذمہ داریوں پر عمل کریں۔
ادھر یمنی علمائے کرام کی انجمن نے بھی ایک بیان میں سعودی عرب میں آل سعود حکومت کے ہاتھوں سینتیس بے گناہ شہریوں کے قتل عام کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان افراد پر عائد کئے جانے والے الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا اور تاکید کے ساتھ کہا کہ علاقے اور خاص طور سے سعودی عرب میں امریکہ اور اس کے آلہ کاروں کے وحشیانہ جرائم ناقابل قبول اور ناقابل برداشت ہیں۔
یمن کی حزب الحق اور اسلامی کونسلوں نے بھی ایک بیان میں سینتیس بے گناہوں کو تہ تیغ کرنے کے لئے سعودی عرب کی آل سعود حکومت کے الزامات کو مکمل طور پرسیاسی قرار دیا۔
الفتح الائنس اور مجلس اعلائے عراق نے بھی سعودی عرب میں شیعہ مسلمانوں کے سر قلم کئے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ سعودی عرب میں اقلیتی فرقوں کے حقوق کی ضمانت کے لئے اپنے عہد و پیمان پر عمل کریں۔
سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے منگل کے روز دہشت گردانہ اقدامات کی کوشش کا الزام عائد کرتے ہوئے سینتیس افراد کو سزائے موت دیئے جانے کا اعلان کیا ہے۔
سعودی عرب کی حکومت اپنے مخالفین کی سرکوبی کے لئے ان پر مختلف قسم کے الزامات منجملہ دہشت گردی کے بے بنیاد الزامات لگا کر انھیں تہ تیغ کر دیتی ہے۔
بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں نے بھی سعودی عرب میں اجتماعی سزائے موت دیئے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ہائی کمشنر نے سینتیس افراد کو سزائے موت دیئے جانے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان افراد کے کیس کی سماعت کے طریقہ کار اور ملزمان سے جبری اعترافی بیان لینے کے لئے ایذا رسانیوں سے متعلق رپورٹیں موصول ہوئی ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سعودی عرب میں سر قلم کر کے سزائے موت پر عمل درآمد کیے جانے سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ سعودی حکام انسانی جانوں کو کوئی اہمیت نہیں دیتے اور وہ سزائے موت کو اپنے مخالفین اور شیعہ مسلمانوں کی سرکوبی کے ایک حربے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔