کینیڈا میں اسلامو فوبیا کا شاخسانہ، ٹرک ڈرائیور نے ایک کنبے کو قتل کیا
کینیڈا میں اسلامو فوبیا کے تحت ایک ہی خاندان کے چار افراد کو مار ڈالا گیا۔
میڈیا رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ایک انتہا پسند دہشت گرد نے پیر کی شام، ایک پاکستانی نژاد مسلمان کینیڈین خاندان کو اپنی گاڑی سے جان بوجھ کر کچل ڈالا ہے۔ پولیس کے مطابق، ٹرک ڈرائیور نے مذکورہ خاندان کو اس وقت کچل ڈالا جب وہ صوبہ انٹاریو کے شہر لندن میں ایک سڑک عبور کر رہا تھا۔
دہشتگردی کے اس واقعے میں مذکورہ مسلمان خاندان کے چار افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ ایک بچہ شدید طور پر زخمی ہوا جسے مقامی اسپتال میں داخل کردیا گیا۔ سٹی پولیس چیف نے حملہ آور کی گرفتاری کی اطلاع دیتے ہوئے بتایا ہے کہ حکام کا خیال ہے مسلمان خاندان کے خلاف یہ حملہ جان بوجھ کر کیا گیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اپنے ایک ٹوئٹ میں پاکستانی نژاد مسلمان کینیڈین خاندان کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کو مغرب میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کی علامت قرار دیا۔ وزیراعظم عمران خان نے لکھا کہ دہشتگردی کا یہ قابل مذمت اقدام اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ مغربی ممالک میں اسلامو فوبیا کو پوری شدت کے ساتھ ہوا دی جارہی ہے۔ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے عالمی برداری سے اپیل کی ہے کہ وہ مغرب میں اسلامو فوبیا کے تدارک کے لیے ٹھوس اور موثر اقدامات عمل میں لائے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی کہا ہے کہ مغرب میں اسلاموفوبیا میں اضافہ ہورہا ہے، جس کے آگے بند باندھنا ہوگا۔ پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ مجھے وزیراعظم کینیڈا سے امید ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کریں گے۔ پاکستان کے دیگر سیاسی اور مذہبی رہنماؤں نے بھی کینیڈا میں پیش آنے والے واقعے کو کھلی دہشت گردی اور سرکاری سرپرستی میں چلائی جانے والی اسلامو فوبیا مہم کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
کینیڈا میں نسل پرستانہ اور انتہا پسندانہ نظریات کا پھیلاؤ اکثر و بیشتر نسلی اور مذہبی اقلیتوں کے خلاف دہشت گردی کے واقعات کا سبب بن جاتا ہے۔ انتیس جنوری دوہزار سترہ کو کینیڈا کے شہر کبک کے اسلامی مرکز پر دہشت گردوں کی فائرنگ میں چھے نمازی شہید اور آٹھ دیگر زخمی ہوگئے تھے۔
پاکستانی نژاد مسلمان خاندان کے وحشیانہ قتل سے پہلے، کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں ایک قدیمی اسکول کے احاطے سے ایک اجتماعی قبر دریافت ہوئی تھی جس میں ، اس ملک کے اصلی باشندوں سے تعلق رکھنے والے دوسو پندرہ بچے دفن تھے۔