قیام امن کی کھوکلی درخواستوں سے تنگ آ چکے ہیں/ اقوام متحدہ ایلچی بھیجنے کے بجائے جارح ممالک کو لگام دے: یمنی رہنما
یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ نے کہا ہے کہ امریکہ ایک جانب مذاکرات کرتا ہے اور دوسری جانب دنیا بھر میں القاعدہ اور داعش کی حمایت اور ان گروہوں کے خلاف یمنی عوام کی جنگ سے خوش بھی نہیں ہے۔
یمن کی قومی حکومت کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ محمد علی الحوثی نے اپنے ملک کے خلاف امریکہ ، برطانیہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ان کے اتحادیوں کے اقدامات پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔
محمد علی الحوثی کا کہنا تھا کہ یمنی قوم ان لوگوں کی جانب سے قیام امن کی کھوکلی درخواستوں سے تنگ آ چکی ہے جو اس قوم پر روزانہ بمباری کرتے ہیں اور یمن کو پابندیوں اور محاصرے میں جکڑے رکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کو اسلحے کی فروخت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کا واضح مقصد یہ ہے کہ امریکہ جنگ یمن کو جاری رکھنا چاہتا ہے۔
یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ نے واضح کیا کہ جب امریکہ حملے بند اور یمن پر قبضہ اور اس کا محاصرہ ختم کردے گا، تو یمن کی تمام مشکلات بھی ختم ہوجائیں گی۔ اس سے پہلے اپنے ایک ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا تھا کہ سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ امریکہ، برطانیہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ان کے اتحادیوں کی حمایت کرنے کے بجائے حقیقی امن کی حمایت کریں کیونکہ یہ انتہائی اہم مسئلہ ہے۔
محمد علی الحوثی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ جب تک اقوام متحدہ مختلف طریقوں سے یمن پر جارحیت اور محاصرے کی حمایت کرتی رہے گی، نئے سے نیا ایلچی بھی کچھ نہیں کر پائے گا اور صورتحال جوں کی توں جاری رہے گی۔
دوسری جانب المسیرہ ٹیلی ویژن نے بتایاہے کہ شمالی صوبے صعدہ پر جارح سعودی اتحاد کی گولہ باری میں کم سے کم بانوے افراد شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔ المسیرہ ٹیلی ویژن کے مطابق، جارح سعودی اتحاد نے صوبہ صعدہ کے شہر منبہ کے علاقے الرقو کے رہائشی علاقوں پر وحشایہ گولہ باری کی جس کے نتیجے میں درجنوں مکانات تباہ ہوگیے۔
اب تک کی اطلاعات کے مطابق، سعودی اتحاد کی گولہ باری میں کم سے کم بارہ افراد شہید اور اسی زخمی ہوئے ہیں۔ جارح سعودی اتحاد نے پچھلے چند روز کے دوران یمن کے رہائشی علاقوں کو بارہا اپنے حملوں کو نشانہ بنایا ہے۔
سعودی عرب نے مارچ دوہزار پندرہ سے مغربی ایشیا کے غریب اسلامی ملک یمن کے خلاف جنگ اور اس ملک کے زمینی، سمندری اور فضائی محاصرے کا آغاز کیا تھا۔ امریکہ اور علاقے کے بعض عرب اتحادیوں کی حمایت سے یمن کے خلاف جاری اس غیر قانونی جنگ کے دوران براہ راست حملوں کی زد میں آکر قریب ۲۰ ہزار یمنی شہری شہید اور دسیوں ہزار زخمی ہو چکے ہیں جبکہ کئی لاکھ لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ اسکے علاوہ لاکھوں یمنی جنگ کے باعث پیدا ہونے والی ابتر اور بحرانی صورتحال کے باعث لاکھوں یمنی لقمۂ اجل بن چکے ہیں جن میں بڑی تعداد بچوں اور بیماروں کی ہے۔
چھے سال سے زائد عرصے سے جاری سعودی جارحیت اور محاصرے کی وجہ سے یمن کو غذائی اشیا اور دواؤں کی بھی شدید قلت کا سامنا ہے۔ یمنی عوام کی استقامت کی وجہ سے سعودی عرب اور اتحادی جنگ یمن کے مقاصد حاصل کرنے اور اس ملک میں اپنی کٹھ پتلی حکومت قائم میں ناکام رہے ہیں۔