غزہ کی وحشیانہ ناکہ بندی، بچوں کی زندگی تباہ کر رہی ہے: رپورٹ
برطانیہ کی ایک غیر سرکاری تنظیم کا کہنا ہے کہ صیہونی حکومت کی طرف سے فلسطینی سرزمین کی 15 سالہ سخت ناکہ بندی کی وجہ سے غزہ کے ہر پانچ میں سے چار بچے ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔
سحر نیوز/ عالم اسلام : موصولہ رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی غیر سرکاری تنظیم ’سیو دی چلڈرن‘ نے کہا کہ غزہ میں بچے جذباتی پریشانی کا شکار ہیں۔
’ٹریپڈ‘ کے عنوان سے جاری رپورٹ میں برطانیہ میں قائم تنظیم نے کہا کہ غزہ کے بچوں کی ذہنی صحت مسلسل بگڑ رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2018 کے بعد سے ذہنی دباؤ، غم اور خوف کی علامات کی تعداد 55 فیصد سے بڑھ کر 80 فیصد ہو گئی ہے۔
سیو دی چلڈرن کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے ڈائریکٹر جیسن لی نے کہا کہ ہم نے جن بچوں سے اس رپورٹ کے لیے بات کی تو وہ خوف، پریشانی، اداسی اور غم کی مستقل حالت میں رہنے، تشدد کے آئندہ وقت کا انتظار کرتے نظر آئے اور سونے یا توجہ مرکوز کرنے سے محروم محسوس ہو رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ان بچوں کی تکلیف کے جسمانی ثبوت جیسا کے بستر بھیگنا، بولنے کی صلاحیت یا بنیادی کاموں کو مکمل نہ کرنا حیران کن ہے جس پر بین الاقوامی برادری کو ایک تشویشناک صورتحال کے طور پر کام کرنا چاہیے۔ غزہ کی 2 کروڑ 10 لاکھ آبادی کا تقریباً نصف بچے ہیں۔
سیو دی چلڈرن نے کہا کہ اس علاقے میں تقریباً 8 لاکھ نوجوان ایسے ہیں جنہوں نے ’ناکہ بندی کے بغیر زندگی کو کبھی نہیں دیکھا‘۔
ہیومن رائٹس واچ نے ناکہ بندی کی سالگرہ کے موقع پر ایک بیان میں کہا کہ ’اسرائیل نے مصر کی مدد سے غزہ کو ایک کھلی فضا والی جیل میں تبدیل کردیا ہے۔