اسامہ بن لادن کی طرح ایمن الظواہری کی لاش بھی غائب، بایڈن کے دعوے پر سوال اٹھے
اسامہ بن لادن کی طرح ایمن الظواہری کی لاش کا بھی اب تک کوئی سراغ نہیں ملا ہے جس سے امریکی صدر جو بایڈن کے دعوے کی سچائی کے سلسلے میں مزید شکوک و شبہات پیدا ہو گئے ہیں۔
القاعدہ کے بانی سرغنہ اسامہ بن لادن پر 2011 میں آدھی رات کو پاکستان میں امریکی دہشتگردوں نے حملہ کیا جس کے بعد یہ دعویٰ کیا گیا کہ اس کی لاش کو سمندر برد کر دیا گیا۔
اب اس واقعہ کے کئی سال بعد امریکہ نے ایک بار پھر گزشتہ ہفتے القاعدہ کے سرغنہ ایمن الظواہری پر جو کہ چلنے پھرنے کے قابل بھی نہیں تھا، افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ڈرون سے حملہ کیا اور پھر یہ دعویٰ کیا کہ اسے ہلاک کردیا گیا۔ مگر دلچسپ بات یہ رہی کہ اسامہ بن لادن کی طرح ایمن الظواہری کی لاش کا بھی اب تک کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔
مبصرین کا ماننا ہے کہ اس قسم کے مشکوک اور قاتلانہ حملے امریکہ کرنا امریکہ کا قدیمی وطیرہ رہا ہے اور وہ ایسے اقدامات کو اپنے سیاسی مقاصد کے لئے حربے کے طور پر استعمال کرتا رہا ہے۔
اپنے پہلے دور حکومت میں القاعدہ کے سرغنہ اسامہ بن لادن کو پناہ دینے والی طالبان انتظامیہ نے ایمن الظواہری کی لاش کا کوئی سراغ نہ ملنے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بارے میں تحقیقات کر رہے ہیں اور امریکی صدر جوبایڈن کا بیان ابھی تک محض ایک دعویٰ ہے۔
افغانستان میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے تصدیق کی ہے کہ القاعدہ رہنما ایمن الظواہری کی ہلاکت کے معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک الظواہری کی لاش تک پہنچنے میں ناکام رہی، کیونکہ اب تک اس کا کوئی سراغ نہیں ملا اور طالبان کو اس جگہ پر ان کی موجودگی کا علم نہیں تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحقیقات مکمل ہونے پر ہم نتائج کا اعلان کریں گے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ الظواہری کے گھر کو نشانہ بنانے والے میزائل نے سب کچھ تباہ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ علاقہ بہت محفوظ ہے اور عام طور پر اس کا معائنہ نہیں کیا جاتا۔ ذبیح اللہ مجاہد نے امریکہ کی طرف سے کئے گئے آپریشن کو دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے منفی نتائج برآمد ہوں گے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے 2 اگست کو یہ دعویٰ کیا تھا کہ امریکہ نے القاعدہ کے سرغنہ ایمن الظواہری کو کابل میں ہلاک کر دیا ہے۔