صیہونی حکومت فلسطینی قیدیوں کو تدریجی موت کی طرف لے جا رہی ہے
فلسطینی قیدی کی شہادت اس بات کی دلیل ہے کہ جیل میں قید فلسطینیوں کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کے جرائم کا سلسلہ جاری ہے، یہ بات فلسطین کی جہاد اسلامی تنظیم نے کہی ہے۔
ایک چالیس سالہ فلسطینی نوجوان ابو محامید جو بیمار تھا، اُسے صیہونی حکومت نے جیل میں قید کر رکھا تھا، وہ گزشتہ روز علاج معالجے میں غاصب صیہونیوں کی عمدی لاپرواہی اور بے توجہی کے باعث شہید ہو گیا۔
اس قیدی کی شہادت پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے فلسطین کی جہاد اسلامی تنظیم نے کہا کہ ابو محامید کی شہادت نے یہ ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ صیہونی حکومت فلسطینی قیدیوں کے سلسلے میں مجرمانہ طور طریقے کو اپنائے ہوئے ہے اور وہ انکی تدریجی موت کی پالیسی پر عمل کر رہی ہے۔
اس قبل حال ہی میں ایک خاتون فلسطینی قیدی جیل میں درست علاج نہ ملنے اور لاپرواہی برتے جانے کے باعث اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی تھی۔
خیال رہے کہ غاصب صیہونی حکومت ہر ممکن شکل میں فلسطینی عوام کو اپنے بہیمانہ جرائم کا نشانہ بناتی ہے جس میں بلا سبب گرفتاری، مکانات کی مسماری، زرعی اراضی اور باغات کی تباہی، قتل و غارت اور جیل میں قید کرنے کے بعد انہیں انواع و اقسام کی ایذائیں اور قیدیوں کی بیماری پر غفلت برتنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔
انسان دوستانہ اقدامات کے لئے اقوام متحدہ کے کوآرڈینیشن دفتر کی رپورٹ کے مطابق غاصب صیہونی ٹولہ دوہزار نو سے اب تک فلسطینیوں کے آٹھ ہزار سات سو چھیالیس مکانات اور عمارتوں کو مسمار کر چکا ہے جس کے نتیجے میں تیرہ ہزار فلسطینی مکمل طور سے بے گھر جبکہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد فلسطینی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق گزشتہ ایک ماہ (اگست) کے دوران صیہونی حکومت انسٹھ فلسطینیوں غزہ، مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں شہید کر چکی ہے۔