Nov ۰۴, ۲۰۲۲ ۱۹:۵۶ Asia/Tehran
  • بحرینی جمیعت الوفاق کی پاپ فرانسس اور رئیس الازہر کے دورہ بحرین پر تنقید

بحرین کی آمریت مخالف جماعت جمیعت الوفاق نے کہا ہے کہ شاہی حکومت عالمی کیتھولک رہنما پاپ فرانسس کے دورہ منامہ کو ملک میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سیاسی گھٹن سے عالمی رائے عامہ کی توجہ ہٹانے کے لیے استعمال کرنا چاہتی ہے۔

 جمعیت الوفاق کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بحرین میں انسانی حقوق، آزادی اور برداشت کی صورتحال انتہائی بحرانی ہے اور شاہی حکومت پاپ کے دورے سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے ظالمانہ اقدامات اور مذہبی تعصب پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔
بیان کے مطابق شاہی حکومت کی جیلیں علما، اساتذہ، دانشوروں اور وطن پرست لوگوں سے بھری پڑی ہیں جنہیں ایذا رسانی اور توہین آمیز اقدامات کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے۔
 جمیعت الوفاق کے بیان میں شیعہ علما کے ساتھ بحرینی حکام کے ظالمانہ سلوک کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سیکڑوں علما بھی آل خلیفہ کی جیلوں میں بند ہیں جبکہ ہزاروں عام لوگوں کو شاہی حکومت  کے سیاسی، مذہبی، ثقافتی، سماجی، اقتصادی اور سیکورٹی تعصبات کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بحرین کی شاہی حکومت انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کی خلاف ورزی کررہی ہے اور آزادی اظہار و مذہب و عقیدے کو کچل کر رکھ دیا ہے۔
جمیعت الوفاق کے بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ آل خلیفہ حکومت نے مذاکرت کے دروازے بند کردیئے ہیں اور قومی ڈائیلاگ کا مطالبہ کرنے والوں کو جیلوں میں بند کر رکھا ہے۔
قبل ازیں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی کم سے کم ایک سو تیس تنظیموں اور اداروں نے اپنے مشترکہ بیان میں عالمی کیتھولک رہنما پاپ فرانسس سے اپیل کی تھی کہ وہ بحرین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں رکوانے کے لیے شاہی حکومت پر دباؤ ڈالیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل اور آٹھ دیگر اداروں نے بھی پاپ فرانسس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حکومت بحرین پر کھلا دباؤ ڈال کر اسے پھانسی کی سزائیں منسوخ کرانے، سیاسی قیدیوں پر تشدد اور غیر منصفانہ مقدمات چلائے جانے کے الزامات کی ٹھوس تحقیقات کرانے پر مجبور کریں۔
 مذکورہ عالمی اداروں اور تنظیموں نے عالمی کیتھولک رہنما سے اپیل کی ہے کہ وہ  بحرین میں کام کرنے والے غیر ملکی ملازمین کے حقوق  نیز ان تمام حریت پسند رہنماؤں، صحافیوں اور دیگر لوگوں کی رہائی کی حمایت کریں جو سن دوہزار گیارہ کی انقلاب تحریک کی سرکوبی کے بعد سے جیلوں میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔
 شیعیان بحرین کے قائد آیت اللہ عیسی قاسم نے بھی شاہی حکومت کی جانب سے بلائی جانے والی نام نہاد بقائے باہمی کانفرنس میں، پاپ فرانسس اور شیخ الازھر کی شرکت پر کڑی نکتہ چینی کی ہے تاہم کہا کہ کانفرنس میں شریک سرکردہ مذہبی اور دینی رہنماؤں سے جرآت مندانہ موقف اپنانے کی اپیل کی ہے۔
دوسری جانب بحرین میں سیاسی اور نظریاتی بنیادوں پر سزائے موت کے منتظر قیدیوں کے اہل خانہ نے عالمی کیتھولک رہنما پاپ فرانسس سے اپیل کی ہےکہ وہ اپنے دورہ منامہ کے موقع پر قیدیوں کے حقوق کی حمایت اور پھانسی کی سزاؤں کی کھلی مخالفت کریں۔
 بحرین میں فروری دو ہزار گیارہ کی انقلاب تحریک کچلے جانے کےبعد سے ہزاروں مظاہرین، صحافی اور سیاسی کارکنان  شاہی حکومت کی جیلوں میں بند ہیں اور نمائشی عدالتوں کی جانب سے سنائی جانے والی اجتماعی سزائیں بھگت رہے ہیں۔

ٹیگس