یمن، صوبہ الحدیدہ ایک بار پھر سعودی حملوں کے نشانے پر
یمن پرسعودی جارحیت کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ جارح سعودی اتحاد نے ایک بار پھر مغربی صوبے الحدیدہ پر ہوائی اور میزائلی حملے کئے ہیں۔
سحرنیوز/عالم اسلام: یمن کے مختلف علاقوں پر سعودی جارحیتوں کا سلسلہ جاری ہے۔
اس بار بھی جارح سعودی اتحاد نے صوبہ الحدیدہ کے حیس اور الجبلیہ سمیت متعدد علاقوں کو ہوائی حملوں، راکٹوں اور توپوں کا نشانہ بنایا۔
رپورٹ کے مطابق سعودی اتحاد کے جاسوس ڈرون طیاروں کو یمن کے صوبہ الحدیدہ کی فضاؤں میں پرواز کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔
اس سے قبل یمن کے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سلامتی اور دفاعی امور جلال الرویشیان نے اقوام متحدہ اور سعودی اتحاد کی جانب سے نہ جنگ اور نہ امن کی صورتحال برقرار رکھنے کو ایک سنجیدہ خطرہ قرار دے کر کہا تھا کہ ہماری قوت عوام اور حکام کے مابین اتحاد ہے۔
یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط بھی اسی تناظر میں کہہ چکے ہیں کہ جارح سعودی اتحاد جنگ بندی کی منظم طریقے سے خلاف ورزی کر رہا ہے جس کے نتیجے میں جنگ بندی نام کی کوئی چیز باقی نہیں بچی ہے۔
یاد رہے کہ اٹھارہ دسمبر سن دو ہزار اٹھارہ میں پہلی بار صنعا اور ریاض کے مابین صوبہ الحدیدہ میں جنگ بندی پر اتفاق حاصل ہوا تھا لیکن سعودی اتحاد کی جانب سے بلاوقفہ سوئیڈن میں ہونے والی اس جنگ بندی کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
دریں اثنا یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے صوبہ تعز میں واقع مقبنہ محاذ کا دورہ کیا۔إ
اس موقع پر انہوں نے اس محاذ پر لڑنے والے سپاہیوں سے ملاقات اور ان کے ایثار کی قدردانی کی۔ مہدی المشاط نے سعودی امریکی جارحیتوں کے مقابلے میں صوبہ تعز کے عوام کی جانفشانیوں کو قابل قدر اور یمن کی سرزمین کے دفاع کے لئے ان کی قربانیوں کا سراہا۔
مہدی المشاط نے اس سے قبل بھی مختلف محاذوں کا دورہ کیا تھا۔
وہ اس سے قبل صوبہ ضالع کے الحشا اور صوبہ لحج کے کرش علاقوں میں بھی جاکر یمنی فوجیوں اور کمانڈروں سے براہ راست ملاقات کر چکے تھے۔
واضح رہے کہ سعودی اتحاد نے حملوں کے علاوہ یمن کی ناکہ بندی کی ہے جس کے نتیجے میں اس ملک کے لاکھوں عوام مختلف بیماریوں، قحط اور موت کے دہانے پر کھڑے ہیں۔
سعودی اتحادی اور کرائے کے فوجیوں نے یمن کے اسٹریٹیجک جزیروں اور تیل کے قدرتی ذخائر پر بھی قبضہ کیا ہوا ہے۔