Jan ۱۷, ۲۰۲۳ ۱۰:۵۶ Asia/Tehran
  • یمنی عوام کی مشکلات حل کرنے پر زور

یمنی انصاراللہ کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے اقوام متحدہ کے نمائندے سے ملاقات کے دوران کہا ہے کہ وہ انسانی بنیادوں پر یمنی قوم کو درپیش مشکلات حل کرنے کی کوشش کریں۔

سحرنیوز/عالم اسلام: المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے اقوام متحدہ کے نمائندے سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں مہدی المشاط نے اس بات پر زور دیا کہ وہ یمن میں انسانی بنیادوں پر مسائل کے حل کی کوشش کریں جو دشمن کے حملوں سے پیدا ہوئے ہیں۔
مهدی المشاط نے عادلانہ بنیادوں پر صلح کے قیام کی تاکید کی۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے نمائندے کو عمانی وفد کے دورے کے بارے میں بھی بتایا۔ المشاط نے مزید کہا کہ عمانی وفد مثبت تجاویز لے کر آیا تھا جن میں انسانی حقوق اور تنخواہوں کی ادائیگی کی تجاویز شامل بھی تھیں۔

مہدی المشاط نے اقوام متحدہ کے نمائندے ہانس گروندبرگ سے ملاقات کے دوران کہا کہ اقوام متحدہ کو یمن میں جنگ اور دشمن کے حملوں سے پیدا ہونے والی انسانی مشکلات کے خاتمے اور پائیدار صلح کے قیام کی کوشش کرنی چاہیے ۔

اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے اس ملاقات میں مہدی المشاط کی طرف سے صلح اور امن کے قیام کی کوششوں کی تعریف کی۔

دوسری جانب یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ نے کہا ہے کہ انسانی مسائل اور خاص طور سے تنخواہوں کی ادائیگی کے معاملے میں عمانی وفد کے ساتھ ہونے والی گفتگو میں کچھ مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں۔
المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے اراکین، پارلیمنٹ کے اسپیکر اور یمن کے وزیراعظم کے ساتھ منعقدہ ایک نشست میں کہا ہے کہ عمانی وفد کے ساتھ گفتگو میں انسانی مسائل اور ان میں سر فہرست تیل و گیس کی آمدنی سے کارکنوں کی تنخواہوں کی ادائیگی، صنعا ایرپورٹ اور الحدیدہ بندرگاہ، مواصلاتی راہیں کھولنے اور اسی طرح قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں ایسے طریقے تلاش کئے جا رہے ہیں کہ جن کے مثبت نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔

مہدی المشاط نے سارے یمنی مزاحمتی گروہوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آٹھ سالہ طویل امریکی، سعودی حملوں اور ظالمانہ محاصرے کے دوران دنیا کا بدترین انسانی بحران یمن میں پیدا ہوا اور اس دوران مزاحمت کرنے والے سارے یمنی مزاحمتی گروہ، قابل تعریف و تمجید ہیں۔

انہوں نے ایک بار پھر ملک سے خیانت کرنے والوں کو مخاطب قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ عمومی معافی کی مہلت سے فائدہ اٹھائیں اور اپنے ملک کی آغوش میں لوٹ آئیں۔

یاد رہے کہ یمنی انصاراللہ اور سعودی اتحاد اور اس کی یمنی وفاداروں کے درمیان جنگ بندی کے مذاکرات اس وقت مشکلات کا شکار ہوگئے تھے جب انصاراللہ نے جنگ بندی کی شرط رکھی تھی کہ حکومتی اہلکاروں کی تنخواہیں اس تیل اور گیس کی قیمت سے ادا کی جائیں جو مستعفی حکومت اور انصاراللہ مخالف دھڑے کے کنٹرول میں ہیں۔

سعودی اتحاد نے 26مارچ 2015ء کو یمن میں اپنے حامیوں کی حمایت میں جنگ کا آغاز کیا تھا۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق سال 2021 کے اختتام تک اس جنگ میں تین لاکھ اور77 ہزار افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جب کہ 126بلین ڈالر کا یمنی اقتصاد کو نقصان پہنچا ہے اور اس ملک کی 80فیصد آبادی دوسرے ممالک کی طرف سے انسانی بنیادوں پر فراہم کی جانے والی امداد پر زندگی گزار رہی ہے۔

ٹیگس