غزہ اور لبنان میں صیہونی جارحیت پر مزاحمتی تنظیموں اور دنیا کا ردعمل
غزہ اور لبنان میں صیہونی فوج نے فضائی اور میزائل حملے انجام دئیے ہیں جب کہ مزاحمتی فورسز نے بھی جوابی کاروائیاں کی ہیں۔ مزاحمتی فورسز نے فلسطینیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ روس، چین، اردن اور کئی دیگر ممالک نے صیہونی حملوں کی مذمت کی ہے جب کہ امریکہ نے حسب معمول اسرائیل کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: ارنا کی رپورٹ کے مطابق غزہ اور جنوبی لبنان میں صیہونی فوج کے حملوں کے بعد حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ سے منسوب ٹویٹر اکاؤنٹ سے ایک ٹوئیٹ میں صیہونیوں کو دھمکی دی گئی ہے کہ مزاحمتی فورسز دور تک مار کرنے والے میزائل بھی استعمال کر سکتی ہیں۔
ٹوویٹ میں لکھا گیا ہے کہ مزاحمتی فورسز کے پاس دور فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کافی مقدار میں موجود ہیں لیکن ابھی ہم ان کو استعمال نہیں کر رہے ہیں۔
حزب اللہ عراق نے بھی صیہونیوں کے حملوں کے جواب میں مزاحمتی فورسز کی حمایت کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ صیہونی ریاست کو وہم ہے کہ مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی اور فلسطینی کی سرکوبی کرنے پر اسے کوئی جواب نہیں دیا جائے گا۔
مزاحمتی محاذ کے جوابی اقدامات سے خائف صیہونی میڈیا نے لکھا ہے کہ جنگ کی صورت میں انصاراللہ یمن بھی فلسطینیوں اور حزب اللہ کی مدد کے لئے تیار ہے۔ صیہونی ٹی وی 13 نے خبر دی ہے کہ جنگ کی صورت میں انصاراللہِ یمن نے فلسطینی مزاحمتی فورسز اور حزب اللہ کی مدد کے لئے اپنی آمادگی ظاہر کی ہے۔
فلسطینی مزاحمتی تنظیم جہاد اسلامی کے سیکریٹری جنرل زیاد النخالہ نے صیہونی دشمن کے غزہ پر حملے کے جواب میں کہا کہ دشمن سے نہ صرف ہم نہیں ڈرتے بلکہ یہ ہماری طاقت اور اتحاد میں مزید اضافہ کا باعث بھی بنتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری فورسز صیہونی ریاست کو ہر طرح کا جواب دینے کے لئے آمادہ ہیں۔
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے بھی کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ کا دفاع ہر ممکن طریقے اور طاقت کا استعمال کرتے ہوئے جاری رہے گا۔ انہوں نے فلسطینی قوم اور فلسطینی مزاحمتی فورسز سے پُرزور اپیل کی کہ وہ ان وحشیانہ جرائم کے مقابلے میں بالکل خاموش نہ رہیں۔
لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی نے کہا ہے انکی حکومت اپنی سرزمین میں فوجی کشیدگی میں اضافے کے خلاف ہے۔ اس سے پہلے لبنان کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں صیہونی ریاست کو کشیدگی میں اضافے پر خبردار بھی کیا تھا۔
اُدھر غاصب صیہونی ریاست کی جانب سے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کے موضوع پر اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی نے ہفتے کے روز ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔ یہ اجلاس سعودی دارالحکومت جدہ میں ہوگا۔
اقوام متحدہ میں روس کے مستقل مندوب واسیلی نبنزیا نے بھی فلسطین کی حالیہ صورتحال پر ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان بڑھتی کشیدگی کو خطرناک قرار دیا اور کہا کہ اس سے مسجد اقصیٰ کے مسئلہ کے حل میں مدد نہیں ملے گی۔
شام کے صدر بشار اسد اور عراق کی سیاسی جماعت قومی حکمت عراق کے سربراہ سید عمار الحکیم نے بھی اپنی ملاقات میں فلسطینی قوم کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدری نے کہا ہے کہ کشیدگی صرف کشیدگی پیدا کرتی ہے اور صیہونی ریاست علاقے کو جنگ کی طرف دھکیل رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اردن بڑھتی کشیدگی کو روکنے کی پوری کوشش کرے گا تاہم صرف ہماری کوشش ان حملوں کو روکنے کے لئے ناکافی ہے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان نے مقبوضہ فلسطین میں صیہونی حکومت کے جاری جرائم اور مزاحمتی فورسز کی جانب سے جوابی کاروائیوں پر دونوں فریقوں کو تحمل سے کام لینے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے مستقل بنیادوں پر جاری صیہونی انتہا پسندی اور دہشتگردی کا ذکر کئے بغیر فریقین سے مطالبہ کیا کہ وہ کسی بھی ایسے یک طرفہ اقدام سے گریز کریں جس سے کشیدگی میں اضافہ ہو۔
چین کی وزارت خارجہ نے صیہونی پولیس کی جانب سے مسجد اقصیٰ میں فلسطینوں کے ساتھ تشدد پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں متحدہ عرب امارات کے مستقل مندوب نے کہا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں ایک مقدس مہینے کے اندر تین مذاہب اسلام، عیسائیت اور یہودیت کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر انہیں تشویش ہے۔
اقوام متحدہ میں فرانس کے مندوب اور مستقل نمائندے نکولس ڈی ریوئیر نے بھی مقبوضہ علاقوں میں صورتحال کو انتہائی کشیدہ قرار دیا اور اسکے وری خاتمے پر زور دیا۔ فرانسیسی حکومت کے نمائندے نے صیہونی حملوں کی مذمت کئے بغیر کہا کہ فریقین تحمل سے کام لیں۔
امریکی ایوان صدر وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے اپنی روایتی ہٹ دھرمی جاری رکھتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی سلامتی کےحوالے سے وہ پر عزم ہیں اور وہ صیہونی ریاست کی جانب سے اپنے عوام اور سرزمین کے دفاع کے جائز حق کو تسلیم کرتے ہیں۔