حماس: غزہ میں دشمن کو بھاری جانی قیمت چکانی پڑی ہے
حماس نے کہا ہے کہ صیہونی وزیر اعظم نتین یاہو جنگ غزہ کو اپنی حکومت کا دورانیہ بڑھانے کے لئے طول دے رہے ہیں۔
سحرنیوز/عالم اسلام: فلسطین کی تحریک حماس کے قومی رابطہ ادارے کے سربراہ علی برکہ نے کہا ہے کہ تل ابیب جانی نقصان برداشت نہیں کر پا رہا ہے پھر بھی نیتن یاہو اپنا اقتدار بچانے کی خاطر فوج کو استمعال کر رہے ہیں۔ انہوں نے غزہ میں تحریک مزاحمت کی پائیدار استقامت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں دشمن کو بھاری جانی قیمت چکانی پڑی ہے۔
علی برکہ نے کہا کہ دشمن، غزہ پر حملہ آور قیدیوں کے تبادلے کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاہم تحریک استقامت، دشمن کو کامیابی حاصل نہیں کرنے دے گی۔ انہوں نے کہا کہ مختلف قسم کی تجاویز پیش کی گئیں مگر تحریک استقامت کا موقف مکمل واضح ہے کہ پہلے صیہونی حکومت غزہ پر حملے کرنا بند کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی گروہ عارضی جنگ بندی نہیں بلکہ مستقل جنگ بندی کے خواہاں ہیں اور غزہ کی جنگ میں دشمن کو مختلف محاذوں پر پسپائی اختیار کرنی پڑی ہے۔ علی برکہ نے کہا نیتن یاہو ایسی حالت میں حماس کو ختم کرنے کے عزم کا اظہار کرتے رہے ہیں کہ جنگ غزہ میں صیہونی حکومت اور فوج کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
علی برکہ نے کہا کہ مقبوضہ فلسطین میں نیتن یاہو کے خلاف کئے جانے والے مظاہرے اور صیہونی کابینہ میں جنگ غزہ پر پائے جانے والے اختلافات اس حقیقت کو بیان کرتے ہیں کہ خود صیہونی بھی نیتن یاہو کی پالیسیوں کے خلاف ہیں۔
نیتن یاہو نے حماس کو ختم کرنے کا دعوی ایسی حالت میں کیا ہے کہ بہت سے صیہونی ذرائع ابلاغ نے جنگ جاری رکھنے کے بارے میں صیہونی کابینہ میں اختلاف کی خبر دی ہے اور کہا ہے کہ جنگ کا جاری رکھنا تل ابیب کی توانائی سے باہر ہوچکا ہے۔