قطر پر امریکہ کا دباؤ، حماس کے رہنماؤں کی بے دخلی کا مطالبہ
امریکی چینل سی این این نے رپورٹ دی ہے کہ ملک کے وزیر خارجہ نے قطر پر اس معاہدے کو آگے بڑھانے کے لیے دباؤ بڑھا دیا ہے جس میں غزہ سے اسرائیلی قیدیوں کو آزاد کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: فارس نیوز کے مطابق دو امریکی حکام نے سی این این کو بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے حماس کے رہنماؤں کے انخلا کے حوالے سے قطر کو پیغام بھیجا ہے۔
ذرائع کے مطابق 5 مارچ کو بلنکن نے قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سے کہا تھا کہ وہ حماس کے رہنماؤں کو جنگ بندی کے معاہدے اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کو قبول کرنے کے لیے یہ پیغام دیں کہ انہیں معاہدے کو قبول کرنا ہوگا ورنہ انہيں قطر سے حماس کے رہنماؤں کو نکالنے کے خطرے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ خبر ایسے موقع پر شائع ہوئی ہے کہ جب بائیڈن حکومت کے وزیر خارجہ خطے کے وقتاً فوقتاً دورے کر رہے ہیں۔
جمعرات کو قاہرہ میں انہوں نے غزہ جنگ کے بارے میں پانچ ممالک مصر، قطر، سعودی عرب، اردن اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ سے گفتگو کی تھی۔
سی این این کے مطابق امریکی دباؤ ایک ایسے وقت میں آیا جب حماس اور صیہونی حکومت کے درمیان مذاکرات رک گئے تھے تاہم دونوں فریق رواں ہفتے دوحہ میں مذاکرات کی میز پر واپس آئے۔
قطر اور مصر کی ثالثی سے ہونے والے یہ بالواسطہ مذاکرات حالیہ ہفتوں میں ہونے والے پہلے مذاکرات ہیں جو آج دوبارہ شروع ہونے والے ہیں۔
امریکی باخبر ذرائع نے ڈیموکریٹس کے قریبی اس میڈیا کو بتایا کہ قطر کے لیے امریکی انتباہی پیغام 5 مارچ کو واشنگٹن میں بلنکن نے قطر کے وزیراعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن آل الثانی کو دیا تھا۔
امریکی حکام کے مطابق قطر نے اس پیغام کو سمجھا اور اسے بغیر کسی احتجاج کے موصول کیا۔