اسکول پر صیہونی فوجیوں کا حملہ وحشیانہ جرم، نسل کشی، اور نسلی تطہیر ہے: حماس
فلسطین کی تحریک حماس کے رہنما نے کہا ہے کہ عورتوں اور بچوں کا قتل عام کرنے کی بنا پر اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ میں اسرائیل کو شامل کئے جانے سے نیتن یاہو، صیہونی فوج، اور صیہونی حکام تلملا کر دیوانے ہو گئے ہیں۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: فلسطین کی تحریک حماس کے رہنما عزت الرشق نے کہا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت دھتکاری جا چکی ہے اور بین الاقوامی عدالت میں اس کے خلاف کیس چل رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ غزہ کے مرکز میں النصیرات کیمپ میں ایک ایسے اسکول پر صیہونی فوجیوں نے حملہ کیا کہ جہاں بے گھر فلسطینیوں نے پناہ لے رکھی تھی اور یہ ایک وحشیانہ جرم، نسل کشی، اور نسلی تطہیر ہے اور اس اقدام کو دانستہ طور پر انجام دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پناہ گزینوں کے درمیان تحریک استقامت کے مجاہدین کی موجودگی سے متعلق صیہونی دشمن کا دعوی، محض ایک جھوٹ ہے۔
تحریک حماس کے اس رہنما نے کہا کہ بمباری کر کے عورتوں اور بچوں کے قتل عام کا کوئی جواز فراہم نہیں کیا جا سکتا۔ فلسطینی اتھارٹی نے بھی غاصب صیہونی حکومت کے خلاف قانونی کارروائی کو ایک درست اقدام قرار دیا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی نے تاکید کی کہ پوری دنیا فلسطین کو تسلیم کر رہی ہے اور یہ اقدامات اور پاس کی جانے والی بین الاقوامی قراردادیں اس حقیقت کی ترجمان ہیں کہ امریکہ اور اسرائیل عالمی سطح پر بالکل الک تھلگ اور تنہا ہو چکے ہیں ۔
اس فلسطینی رہنما نے کہا کہ عورتوں اور بچوں کا قتل عام کرنے کی بنا پر اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ میں اسرائیل کو شامل کیا جانا ایک درست اقدام ہے اور اسرائیل کے خلاف قانونی کارروائی اس کے جرائم روکنے کا صحیح طریقہ ہے۔