Jul ۰۸, ۲۰۲۴ ۱۶:۱۳ Asia/Tehran
  • نیتن یاہو اور انتہا پسند صیہونیوں میں شدید اختلافات

صیہونی حکومت کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور انتہا پسند صیہونیوں کےدرمیان غزہ میں جنگ بندی مذاکرات کے تعلق سے اختلافات شدت اختیارکرگئے ہیں۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: صیہونی اخبار یدیعوت آحارونوت نے ایک رپورٹ میں کہا ہےکہ حماس کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں بنیامین نیتن یاہو کا بیان، سیاسی و فوجی حکام اور سیکورٹی اداروں سے مشورے کےبغیر شائع ہوا ہے۔

یدیعوت احارونوت نے انکشاف کیا ہے کہ بنیامین نیتن یاہو نے اس بیان کو ایک مختصر مدت میں تیار کیا اور اسے صیہونی حکام سے تبادلۂ خیال اور مشورے کےبغیر ہی شائع کردیا ہے-یدیعوت احارونوت نے ایک سیکورٹی ذریعے کے حوالے سے رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل کے سیاسی اور سیکورٹی حکام کو، بنیامین نیتن یاہو کے اس بیان نے حیرت زدہ کردیا ہے، جبکہ اس بیان سے، کہ جس میں حماس کے ساتھ قیدیوں کےتبادلے کے اصولوں اور شرائط کے بارے میں بات کہی گئی ہے ، صیہونی قیدیوں کی واپسی کے سمجھوتے کے حصول کو نقصان پہنچے گا-

صیہونی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ غزہ کے سلسلے میں کسی بھی قسم کا سمجھوتہ اسی وقت قابل قبول ہے کہ جب جنگ کے تمام مقاصد کے حصول تک اسرائیل کے لئے جنگ جاری رہنے کا امکان فراہم ہو-

صیہونی حکام کے جنگ پسندانہ دعوے اور موقف ایسے حالات میں سامنے آئے ہیں کہ جب اس حکومت کے فوجی حکام نے فلسطینی مزاحمتی گروہوں کا مقابلہ کرنے میں اپنی ناکامی اور نااہلی کا اعتراف کیا ہے۔ صیہونی حکومت کے چینل چودہ نے اس حکومت کے فوجی حکام کے حوالے سے خبر دی ہے کہ سات اکتوبر دوہزار تیئیس کے آپریشن کے حوالے سے کی گئی تحقیقات کی بنیاد پر بعض صیہونی کمانڈروں کا خیال ہے کہ صیہونی فوج غزہ میں اپنے مشن میں ناکام رہی ہے۔قطر اور مصر میں غزہ میں جنگ بندی کے حوالےسے ہونے والے مذاکرات کے آغاز سے لے کر اب تک صیہونی حکومت نے ہمیشہ اس عمل میں رکاوٹیں ڈالی ہیں اور یہی چيز مذاکرات کے کسی نتیجے پر نہ پہنچنے کی سب سے بڑی وجہ تھی۔

صیہونیوں کی یہی خلاف ورزیاں اس بات کا سبب بنی ہیں کہ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک "حماس" ، فلسطینی عوام کے جائز مطالبات پر ڈٹی ہوئی ہے-

واضح رہے کہ غزہ سےغاصب فوجیوں کا انخلاء اور فلسطینی پناہ گزینوں کی وطن واپسی، مذاکراتی عمل میں فلسطینیوں کی اہم شرائط میں شامل ہے۔

غزہ کی جنگ کی میدانی پیشرفت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس حقیقت کو بیان کیا جا سکتا ہے کہ فلسطینی حریت پسند گروہ اپنے جائز مطالبات کے حصول تک مزاحمت جاری رکھیں گے اور صیہونی حکومت اور اس کی اصل حامی امریکی حکومت کا مکر و فریب اور جھوٹ ،جنگ بندی کے مذاکرات کے عمل کو متاثر نہیں کرپائے گا۔

ٹیگس