تل ابیب میں بیٹھے دشمن اپنے چھپنے کی جگہ ڈھونڈ لیں، صیہونی حکومت نے اپنے ہاتھوں اپنی قبر کھود لی ہے
انصار اللہ یمن کے سربراہ سید الحوثی نے کہا: "دشمن اب اس جگہ میں بھی محفوظ نہیں ہے جسے وہ تل ابیب کہتا ہے اور یہ خطرہ جاری رہے گا جو ایک نئی صورت حال ہے۔"
سحرنیوز/عالم اسلام: تحریک انصار اللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدر الدین الحوثی نے اتوار کو یمن کی الحدیدہ بندرگاہ پر صیہونی حکومت کے حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ الحدیدہ پر حملہ کرکے صیہونی حکومت نے اپنے لوگوں کو یہ دکھانے کی کوشش کی ہے کہ اس نے ایک بڑی کامیابی حاصل کی ہے اور یمن کو تکلیف دہ ضرب لگائی ہے۔
سید الحوثی نے زور دیا : دشمن ایسے اہداف کا انتخاب کرتا ہے جس سے یمن کی معیشت، اس ملک کی عزیز قوم اور ان کے ذریعہ معاش کو نقصان پہنچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا: صیہونی حکومت نے الحدیدہ میں تیل اور بجلی کی کمپنی کے ٹینکوں کو براہ راست نشانہ بنایا اور امریکہ نے یمنی قوم کے خلاف اقتصادی اور فوجی جنگ شروع کر رکھی ہے اور ہماری قوم کے گرد گھیرا تنگ کرنے کے لئے اپنے تمام وسائل اور ایجنٹوں کو استعمال کر رہا ہے۔
انصار اللہ یمن کے رہنما نے واضح کیا: دشمن غزہ میں فلسطینی قوم پر پوری طرح سے تسلط قائم کرنا چاہتا تھا اور اسی خیال پر اپنی حکمت عملی کی بنیاد رکھی تھی لیکن سب سے پہلی چیز جس نے غاصب صیہونی حکومت کے اس خیال خام کو متاثر کیا وہ لبنان میں حمایتی محاذ تھا جس کا بہت اثر ہوا۔
الحوثی نے مزید کہا: یمن کی مسلح افواج کی کارروائیوں نے بھی صیہونی حکومت پر خاص طور پر اس کی معیشت کے شعبے میں بہت زیادہ اثر ڈالا اور یمنی فوج نیز عراقی اسلامی مزاحمت کے مشترکہ آپریشن کا دشمن پر براہ راست اور بڑا اثر پڑا ہے۔
سید الحوثی نے زور دیا : دشمن نے ہماری طاقت، حکمت عملی، تکنیک اور نئے موثر آلات کی افادیت کو تسلیم کیا اور وہ اسے روکنے میں ناکام رہا۔ غزہ میں قتل عام جاری ہے اور وہاں کے لوگ بھوک سے مر رہے ہيں اس لئے ہمارے ملک نے آپریشن میں تيزی کا فیصلہ کیا اور اس کا دائرہ اب بحر ہند اور بحیرہ روم تک پھیل رہا ہے۔ انہوں نے کہا: غزہ کے خلاف جنگ کے 10ویں مہینے میں ، اسرائیلی دشمن کو زیادہ کی ضرورت ہے۔
سید الحوثی نے کہا: دشمن اب اس جگہ بھی محفوظ نہیں ہے جسے وہ تل ابیب کہتا ہے، اور خطرہ اب رہے گا اور یہ نئی صورت حال ہے۔