صیہونی قیدیوں کے اہل خانہ کا تل ابیب کی سڑکوں پر مظاہرہ
صیہونی قیدیوں کے اہل خانہ نے ایک بار پھر تل ابیب کی سڑکوں پر مظاہرہ کر کے نتن یاہو حکومت سے حماس کے ساتھ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر کاربند رہنے کا مطالبہ کیا۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: غزہ میں صیہونی قیدیوں کے اہل خانہ نے صیہونی حکومت کے دارالحکومت تل ابیب میں مظاہرہ کرتے ہوئے شہر کی مرکزی سڑک کو بلاک کر دیا۔ مظاہرین نے نتن یاہو حکومت سے حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو جاری رکھنے کا مطالبہ کیا۔ غزہ میں صیہونی قیدیوں کے اہل خانہ کا یہ مظاہرہ ایسے وقت میں ہوا ہے کہ جب ٹرمپ نے ہفتے تک تمام قیدیوں کی رہائی نہ ہونے کی صورت میں جنگ بندی معاہدے کو ختم کرنے اور غزہ پر دوبارہ جنگ مسلط کرنے کی دھمکی دی ہے اور اسکے جواب میں تحریک حماس کے رہنما سامی ابو زہری نے بھی صاف اعلان کر دیا ہے کہ ان کی تنظیم اپنے وعدوں پر قائم ضرور ہے مگر صیہونی حکومت کی جانب سے معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیوں کے باعث وہ ہفتے کے روز تک تمام قیدیوں کو رہا نہیں کرے گی۔
سامی ابو زہری نے ہفتے کی شب الجزیرہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ ٹرمپ کے بیانات کشیدگی کو ہوا دے رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں صیہونی حکومت معاہدے میں اپنے وعدوں پر عمل کرنے سے گریز کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنگ دوبارہ شروع کرنے کے حوالے سے صیہونی وزیر جنگ کے بیانات احمقانہ ہیں، ان کی کوئی اہمیت نہیں ہے، اس کے علاوہ ٹرمپ کی دھمکیاں بھی بے سود ہیں، وہ بھی ہمیں خوفزدہ نہیں کر سکتیں۔ ابو زہری کا کہنا تھا کہ مصر اور قطر نے معاہدے کو کامیاب بنانے اور غاصبوں کو اپنے وعدوں پر قائم رکھنے کے لئے بڑی کوششیں کی ہیں۔ انھوں نے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے منصوبے کی مخالفت کے حوالے سے عرب ممالک کے سرکاری موقف کو سراہا۔ حماس کے رہنما نے دوٹوک لفظوں میں کہا کہ غزہ کے انتظام و انصرام کا معاملہ مکمل طور پر فلسطینی ہے اور ہم اس سلسلے میں فلسطینی عوام کے خلاف مسلط کردہ کسی غیر ملکی منصوبے کو ہرگز تسلیم نہیں کریں گے۔