اسرائيلی قیدیوں کی جان خطرے میں
حماس کے ایک سینیئر رہنما نے نیتن یاہو کی جانب سے جنگ بندی کے سلسلے میں لیت و لعل کے بعد کہا ہے کہ زخمی ہونے کی وجہ سے بہت سے اسرائيلی قیدیوں کی جان خطرے میں ہے۔
سحرنیوز/ عالم اسلام: العربی الجدید نے نام کا ذکر کئے بغیر حماس کے اس سینیئر رکن کے حوالے سے لکھا ہےکہ جنگ بندی کی شقوں پر عمل در آمد میں صیہونی حکومت کی جانب سے تعلل، وقت برباد کرنا ہے اور اس سے ان صیہونی قیدیوں کی جان کو خطرہ لاحق ہے جنہيں زندہ غزہ پٹی سے نکالنا ممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ ایسے قیدی ہیں جو اسرائیلی حکومت کی بمباری میں زخمی ہوئے ہیں اور ہم جہاں تک ممکن ہے انہيں طبی سہولتیں فراہم کر رہے ہيں لیکن شاید نیتن یاہو کی جانب سے کی جانے والی تاخیر کی وجہ سے ان قیدیوں کی جان بچانے کا ہمارے پاس کافی موقع نہ رہے۔
حماس کے اس سینیئر رکن نے کہا کہ بہت سے صیہونی فوجی قیدی زخمی ہیں اور جو کچھ ہمارے پاس ہے اس کے حساب سے ہم ان کا علاج کر رہے ہیں تاہم طبی وسائل کی کمی کی وجہ سے غزہ کے عوام کی طرح وہ بھی مسائل کا شکار ہيں۔
انہوں نے کہا کہ اگر نیتن یاہو اور ان کا شدت پسند کابینہ سیاسی مفادات کی وجہ سے تاخیر نہ کرتے تو پہلے مرحلے میں جن اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں حوالے کی گئی ہیں ان کے زندہ بچ جانے کا امکان تھا۔
یہ ایسے حالات میں ہے کہ غزہ میں فلسطینی مزاحمتی تنظیمیں، جنگ کے دوبارہ آغاز کے خدشے کے پیش نظر، پوری طرح سے آمادہ ہو گئے ہیں اور اسرائيلی قیدیوں کے تحفظ میں شدت پیدا کر دی ہے۔
فلسطینی مزاحمت کے ایک کمانڈر نے العربی الجدید کو بتایا ہے کہ نیتن یاہو کی نقل و حرکت کے پیش نظر آئندہ گھنٹوں میں کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کی تیاری کے لئے فلسطینی مزاحمتی تنظیموں میں ہم آہنگی ہو گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صیہونی قیدیوں کو طبی امداد فراہم کرنے کے بعد محفوظ سرنگوں میں منتقل کر دیا گيا ہے ۔
غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر انیس جنوری سے عمل در آمد شروع ہوا ہے ۔ یہ معاہدہ تین مرحلوں پر مشتمل ہے اور ہر مرحلہ بیالیس دنوں تک جاری رہے گا جس کے دوران دوسرے اور تیسرے مرحلے کی جنگ بندی کے لئے مذاکرات جاری رکھنا طے پایا ہے۔
جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لئے تین فروری کو مذاکرات ہونے تھے مگر نیتن یاہو نے اسے روک دیا کیونکہ ان کی خواہش ہے کہ پہلے مرحلے کی مدت ميں ہی اضافہ کیا جائے تاہم حماس نے اس کی مخالفت کی ہے۔