شام کے حالات بد سے بدتر ہوئے، سینکڑوں علویوں کی موت، دہشت گرد اسرائیل کی بھی دمشق سمیت کئی علاقوں پر بمباری
خبر رساں ذرائع نے جنوب مغربی شام میں اس ملک کی عبوری حکومت کی سیکورٹی فورسز اور کوسٹ گارڈ فورسز کے درمیان شدید جھڑپوں کی اطلاع دی ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: آج منگل کی صبح اسرائیلی جنگی طیاروں کے ذریعے درعا کے مضافات، جنوبی شام اور دمشق کے جنوب مغربی علاقے قطنا کے علاقے پر بیس زائد مرتبہ فضائی حملے کیے ہيں- وہیں دہشت گرد صہیونی کے حملوں سے بے پرواہ شام کی عبوری حکومت اپنے ہی ملک کے عوام کا بڑی بے رحمی کے ساتھ خون بہا رہی ہے۔ جنوب مغربی شام میں واقع طرطوس میں، جولانی کی قیادت والی مسلح فورسز اور کوسٹ گارڈ فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی ہیں۔ ان ذرائع نے کہا ہے کہ شام کی عبوری حکومت کی پالیسیوں کے مخالف گروہوں اور الجولانی حکومت کی سیکورٹی فورسز کے درمیان مسلح جھڑپیں، جنوبی شام کے شہر طرطوس میں لبنان کی سرحد پر جاری ہیں۔
شامی میڈيا کے مطابق، عبوری حکومت کی سیکورٹی فورسز نے لاذقیہ کے مضافات میں واقع علوی نشیں شہر قرداحہ میں، کہ جو حافظ اسد کی جائے پیدائش ہے، سلاطہ نامی گاؤں کے مکانات کو نذر آتش کردیاہے- شام کے ساحلی علاقوں میں حالیہ دنوں میں دمشق کی عبوری حکومت کی سکیورٹی فورسز اور عبوری حکومت کی پالیسیوں کے مخالف گروہوں کے درمیان شدید کشیدگی اور خونریز جھڑپیں دیکھنے میں آ رہی ہیں- ان دو گروہوں کے درمیان لڑائی، تیزی سے شام کے ساحلی علاقوں تک پھیل گئی اور صوبہ لاذقیہ کے قصبوں الحفہ ، المختاریہ اور الشیر میں شام کی عبوری حکومت کی سکیورٹی فورسز اور مسلح افراد کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں جن کے نتیجے میں اب تک سینکڑوں علوی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔

دوسری جانب منگل کی صبح صیہونی حکومت نے زمینی جارحیت کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے درعا کے مضافات، جنوبی شام اور دمشق کے جنوب مغربی مضافات میں قطنا کے علاقے پر بیک وقت بیس سے زائد مرتبہ فضائی حملے بھی کیے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے جبل الشیخ کی پہاڑیوں سمیت اسٹریٹیجک مقامات پر بھی کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور جنوب مغربی شام کے صوبہ قنیطرہ میں اپنی فوج کی تعیناتی کا دائرہ وسیع کر رہی ہے۔ اسد حکومت کے خاتمے کے بعد سے، دہشت گرد اسرائیلی فوج نے مقبوضہ جولان کی پہاڑیوں اور سرزمین شام کے درمیان بفر زون کو عبور کیا ہے اور درعا اور قنیطرہ صوبوں میں جولان کی پہاڑیوں کے قریبی علاقوں پر اپنا قبضہ جاری رکھا ہوا ہے۔