یمن کی مسلح افواج کی جانب سے بحیرہ احمر، بحیرہ عرب، آبنائے باب المندب اور خلیج عدن میں صیہونی حکومت سے وابستہ تمام بحری جہازوں کی آمد و رفت پر پابندی عائد
یمن کی مسلح افواج نے صیہونی حکومت کو دی گئی مہلت کے خاتمے کے بعد بدھ کی صبح اعلان کیا ہے کہ بحیرہ احمر، بحیرہ عرب، آبنائے باب المندب اور خلیج عدن میں صیہونی حکومت سے وابستہ تمام بحری جہازوں کی رفت و آمد پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: صیہونی حکومت کے زیرقبضہ بندرگاہوں کی جانب جانے والے بحری جہازوں کی آمد و رفت پر یمنی فوج کی جانب سے پابندی در اصل فلسطینی عوام کی حمایت اور غزہ پٹی کا محاصرہ ختم کرنے کے لئے صیہونی حکومت پر دباؤ ڈالنے کی غرض سے ہے۔ انصار اللہ یمن کے رہنما نے گزشتہ جمعے کی رات کو ایک خطاب میں ثالثی کرنے والے ملکوں کو چار دن کی مہلت دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر اس دوران غزہ کے لئے انسان دوستانہ امداد کی ترسیل عمل میں نہيں آئی تو اسرائیل کے خلاف بحری آپریشن دوبارہ شروع کر دیا جائے گا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں خبردار کیا تھا کہ اگر صیہونی حکومت کی جانب سے غزہ میں امداد کی ترسیل روکنے اور غزہ کی گزر گاہوں کو بند کئے جانے کا سلسلہ جاری رہا تو صیہونیوں کے خلاف یمنی فوج کا بحری آپریشن دوبارہ شروع کر دیا جائے گا۔ یمنی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحیی سریع نے اعلان کیا ہے کہ بحیرہ احمر، بحیرہ عرب، آبنائے باب المندب اور خلیج عدن میں صیہونی حکومت سے وابستہ تمام بحری جہازوں کے داخلے پر پابندی ہے۔ یمنی فوج کے ترجمان نے کہا کہ یہ فیصلہ، فلسطینی قوم اور اس کے مجاہدوں کی حمایت کے لئے کیا گیا ہے۔ دریں اثنا فلسطینی مجاہدوں کی تنظیم نے ایک بیان جاری کرکے علاقائی سمندر میں صیہونی بحری جہازوں کی آمد و رفت پر پابندی کے یمنی فوج کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے اور اسے صیہونی حکومت کے جارحانہ اقدامات کا جواب قرار دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یمن کا بہادرانہ موقف صیہونی حکومت کی تسلط پسندی اور اس کے جرائم پر عالمی خاموشی کے لئے چیلنج ہے اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ یمن، فلسطینی قوم اور دشمن کے مقابلے میں اس کی جد و جہد کا مسلسل حامی رہا ہے۔