Oct ۰۱, ۲۰۲۵ ۱۴:۵۰ Asia/Tehran
  • جن پر تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے... امریکہ میں اسرائيل کی عوامی حمایت میں شدید کمی، اسرائیلی اخبار کی رپورٹ

نیویارک ٹائمز اور سیینا یونیورسٹی کے زیر اہتمام کیے گئے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ امریکی ووٹرز میں فلسطینیوں کے ہمدردوں کی تعداد اسرائیل کے حامیوں سے زیادہ ہو گئی ہے جبکہ مختلف عمر کے گروپوں اور سیاسی جماعتوں میں اسرائیل کی حمایت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

سحرنیوز/عالم اسلام: یہ سروے 22 سے 27 ستمبر 2025 کے درمیان امریکہ  میں 1,313 رجسٹرڈ ووٹرز کی شرکت سے کیا گیا، جس میں انگریزی اور ہسپانوی زبانوں میں براہ راست کالز، موبائل اور لینڈ لائن فونز، اور ٹیکسٹ میسجز کے ذریعے ڈیٹا اکٹھا کیا گیا ہے  جس کی وجہ سے غلطی کا امکان 3.2 فیصد بتایا گیا۔

سروے میں امریکی عوام کی متعدد اہم مشکلات کے بارے میں سوالات پوچھے گئے، جن میں ملک کے موجودہ  حالات، معاشی صورت حال، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے بارے میں رائے، اور صحت، سیاست، معیشت، نسل پرستی، جرائم، تارکین وطن، بدعنوانی اور خارجہ پالیسی جیسے اہم مسائل  کے بارے میں امریکیوں  کے خیالات پوچھے گئے ہيں۔

غزہ کی جنگ اور اس کے امریکی عوام پر اثرات کے  سلسلے میں اس  سروے میں امریکہ میں اسرائیل کی حمایت میں تیزی سے کمی دیکھی گئی، جبکہ فلسطینیوں کے لیے ہمدردی میں اضافہ ہوا ہے۔

 

اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ نے سروے کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد سے اسرائیلیوں کے لیے پوری دنیا میں  ہمدردی میں نمایاں کمی کو ظاہر کرنے والے ڈیٹا میں ایک نیا اضافہ ہے۔

اخبار کے مطابق، 7 اکتوبر کے فورا بعد کیے گئے سروے میں 47 فیصد امریکیوں نے اسرائیل کی حمایت کا اعلان کیا تھا  لیکن پیر کو جاری ہونے والے نئے سروے میں 35 فیصد شرکاء نے فلسطینیوں کے ساتھ زیادہ ہمدردی ظاہر کی جبکہ 34 فیصد نے اسرائیل کے ساتھ۔ اظہار یکجہتی کیا۔

 اس اسرائیلی اخبار کے مطابق اگرچہ نوجوان ووٹرز اسرائیل کے ساتھ سب سے کم ہمدردی رکھتے ہیں لیکن سروے کے مطابق گزشتہ دو برسوں میں سب سے زیادہ تبدیلی عمر رسیدہ، سفید فام، کالج سے تعلیم یافتہ ڈیموکریٹس میں دیکھی گئی، جن میں فلسطینیوں کے لیے معمولی ترجیحی جذبات  کے علاوہ، غزہ میں تقریبا دو سال سے جاری رہنے والی جنگ کے دوران اسرائیل کی حمایت میں واضح کمی دیکھی گئی۔

58 فیصد امریکیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو غزہ میں اپنی فوجی مہم روک دینی چاہیے تاکہ شہری ہلاکتوں کو روکا جا سکے، بھلے ہی  اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہ کیا جائے۔

اس کے علاوہ، 58 فیصد شرکاء نے کہا کہ اسرائیل کو غزہ میں اپنی فوجی مہم بند کر دینی چاہیے تاکہ شہری ہلاکتوں کو روکا جا سکے، چاہے بیس زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہ کیا جائے۔  ان لوگوں  نے کہا  ہے کہ حملہ ختم ہونا چاہیے چاہے حماس کو مکمل طور پر شکست نہ بھی دی جا سکے۔

سروے رپورٹ چونکانے والی ہے

 

سروے میں یہ بھی پایا گیا کہ 40 فیصد ووٹرز کا خیال ہے کہ اسرائیل جان بوجھ کر فلسطینی شہریوں کو قتل  کر رہا ہے، اور 62 فیصد کا خیال ہے کہ اسرائیل شہریوں کی ہلاکتوں سے بچنے کے لیے مناسب احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کر رہا۔

سروے میں پایا گیا کہ ایک معمولی اکثریت، 51 فیصد، رجسٹرڈ ووٹرز اس بات سے متفق نہیں ہیں کہ  امریکہ ،  اسرائیل کو اضافی معاشی اور فوجی امداد فراہم کرے۔

نتائج میں اس تنازعہ کے  سلسلے میں  امریکہ میں سیاسی تقسیم میں اضافہ بھی واضح ہوا، جہاں 54 فیصد ڈیموکریٹس نے کہا کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ زیادہ ہمدردی رکھتے ہیں، جبکہ 64 فیصد ریپبلکن نے کہا کہ وہ اسرائیلیوں کے ساتھ زیادہ ہمدردی رکھتے ہیں۔ لیکن اگرچہ ریپبلکن کی اکثریت اسرائیل کی حمایت کرتی ہے، تاہم جنگ کے دوران کوینیپیاک یونیورسٹی کے جون میں کیے گئے سروے کے مطابق، یروشلم پوسٹ  نے لکھا ہے کہ اس حمایت میں 14 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

 

ٹیگس