مقابلہ نہیں کر سکتے تو دباؤ بناؤ، حزب اللہ کو لے کر لبنان حکومت کے صدر کا امریکا کو دو ٹوک جواب
امریکا نے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے لئے لبنان کی حکومت اور فوج پر دباؤ بڑھا دیا ہے ۔ دوسری طرف لبنان کے صدر نے کہا ہے کہ کسی بھی حکومت کے لئے ایسا کوئی فیصلہ کرنا آسان نہیں ہے جو خانہ جنگی پر منتج ہوسکتا ہو۔
سحرنیوز/عالم اسلام: جب سے لبنان اور صیہونی حکومت کے درمیان جنگ بندی معاہدہ ہوا ہے ، اسی وقت سے لبنانی حکومت پر حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے لئے امریکی دباؤ برقرار ہے۔ امریکا لبنانی حکومت سے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کا مطالبہ ایسی حالت میں کررہا ہے کہ حزب اللہ لبنان اور صیہونی حکومت کے درمیان ہونے والے جنگ بندی معاہدے کا احترام کررہی ہے جبکہ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب صیہونی حکومت جنوبی لبنان کے کسی نہ کسی علاقے پر حملہ کرکے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا ارتکاب نہ کرتی ہو۔
ان حالات میں لبنان اور صیہونی حکومت کے درمیان جنگ بندی کمیٹی کی میٹنگ ہوئی جس میں مشرق وسطی کے امور میں امریکا کے خصوصی نمائندے کی معاون مورگان اورٹیگس نے شرکت کی۔ انھوں نے میٹنگ میں صیہونی حکومت کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف مسلسل خلاف ورزیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے لبنانی حکومت اور فوج سے امریکا کے اس مطالبے کی تکرار کی کہ حزب اللہ کو غیر مسلح کیا جائے۔ مورگان اورٹیگس نے کہا کہ لبنان کے تغیرات پر امریکا پوری طرح نظر رکھے ہوئے ہے اور لبنانی حکومت کو حزب اللہ کو غیر مسلح کرنا چاہیئے ۔
الاخبار ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ کہ لبنان کے صدر جوزف عون نے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے مطالبے پر اصرار کے جواب میں کہا ہے کہ طاقت کے ذریعے یہ کام ممکن نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ لبنانی فوج اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرسکے۔ لبنان کے صدرجوزف عون نے کہا ہے کہ اپنے اسلحے کے دفاع میں جنگ کے لئے حزب اللہ کی آمادگی کا اعلان، صرف ایک پیغام، چال یا سیاسی حربہ نہیں ہے بلکہ لبنان میں سب جانتے ہیں کہ حزب اللہ اس فیصلےمیں سنجیدہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے لئے طاقت کے استعمال کا مطلب ملک کو خانہ جنگی کی طرف لے جانا ہے اور ملک کے کسی بھی عہدیدار کے لئے کوئی ایسا فیصلہ کرنا مشکل ہے جو خانہ جنگی پر منتج ہو۔