غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ اسرائیل نے مسخ شدہ لاشیں یا ہڈیوں کے ڈھانچے واپس کئے ہیں
غزہ کی وزارت صحت کے ذرائع نے بتایا ہے کہ اسرائیل نے جو فلسطینیوں کی لاشیں واپس کی ہیں وہ مسخ شدہ ہیں یا صرف ہڈیوں کے ڈھانچے واپس کئے ہیں۔
سحرنیوز/عالم اسلام: فلسطینی خبررساں ایجنسی صفا کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل منیر البرش نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے واپس کی گئیں 30 فلسطینی شہیدوں کی لاشیں اب تک موصول ہونے والی سب سے زیادہ خوفناک حالت میں تھیں۔ انہوں نے خبررساں ایجنسی صفا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ تر لاشیں صرف ہڈیوں کی صورت میں ہیں جبکہ کئی لاشوں کے خدوخال مکمل طور پر مٹ چکے ہیں۔
منیر البرش کے مطابق غاصب اسرائيلی فوج نے ان افراد کو اذیت دینے اور بے دردی کے ساتھ قتل کرنے کے بعد دفن کیا، پھر کچھ عرصے بعد انہیں نکال کر لاشوں کے تبادلے کے لیے فریزر میں رکھا گیا، جس سے ان کے جسم تقریباً تحلیل ہو گئے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کچھ لاشوں کے ساتھ کپڑے اور جوتے موجود تھے، تاہم وہ بھی اس قدر بوسیدہ ہیں کہ شناخت مشکل ہے، البتہ بعض خاندان اپنے شہیدوں کو کچھ نشانات سے پہچان سکتے ہیں۔ منیر البرش نے یہ بات زور دے کر کہی کہ شہیدوں کی لاشوں پر گولیوں کے زخم، تشدد کے نشانات اور ٹینکوں سے کچلے جانے کے واضح شواہد پائے گئے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جنگ بندی کے بعد سے اسرائیل کی جانب سے اب تک جو لاشیں واپس کی گئی ہیں، ان میں سے 75 شہیدوں کی شناخت ہو چکی ہے اور 120 لاشوں کو نامعلوم شہدا کے طور پر دفن کیا گیا ہے۔