غزہ میں نسل کُشی سے بے گھر لاکھوں فلسطینیوں کو سیلاب اور طوفان کا سامنا
طویل عرصے سے جاری خوں ریز جنگ میں اپنے گھر بار سے محروم ہوچکے غزہ کے لاکھوں شہری اب بھاری بارش کے بعد سیلاب کی تباہی کا سامنا کررہے ہیں۔
سحرنیوز/عالم اسلام: میڈیا رپورٹوں کے مطابق غزہ میں اسرائیل کے ذریعے کی گئی نسل کُشی کے سبب بے گھر ہونے والے 9 لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو خطرناک سیلاب اور طوفان کا سامنا ہے۔
فلسطینی حکام نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی نسل کُشی سے بے گھر ہونے والے9 لاکھ سے زیادہ شہری جنوبی غزہ میں سیلاب کے خطرے سے دوچار ہیں کیونکہ سخت موسم قریب آرہا ہے، انسانی حالات مزید ابتر ہو رہے ہیں اور تباہی پھیلی ہوئی ہے۔
خان یونس میونسپلٹی کے ترجمان صائب لکّان نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ "آنے والا طوفان خطرناک ہے اور ساحلی پٹی پر ہزاروں خیموں کے سیلاب میں ڈوبنے اور شہر کے بڑے علاقوں کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔"
صائب لکّان نے کہا کہ "میونسپل حکام ایک غیر معمولی اور تباہ کن صورت حال کا سامنا کر رہے ہیں، جہاں 85 فی صد سے زیادہ سڑکوں، پانی اور گٹر کےنظام کی تباہی کے باعث 9 لاکھ سے زیادہ بے گھر افراد سخت مشکلات میں زندگی گزار رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہر اسرائیلی فضائی حملوں سے باقی بچے تقریباً ڈیڑھ کروڑ ٹن ملبے کو سنبھالنے کے قابل نہیں ہے اور یہ کہ "اسرائیلی حملوں سے تقریباً 2 لاکھ 10 ہزار میٹر سڑکیں، 3 لاکھ میٹر پانی کی پائپ لائنیں اورایک لاکھ 20 ہزار میٹر گٹر لائنیں تباہ ہو گئی ہیں، جس سے شہر تقریباً مکمل طور پر مفلوج ہو چکا ہے۔"
ادھر اقوام متحدہ کے دفترِ ہم آہنگی برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) نے کہا ہے کہ بارش نے پورے غزہ علاقے میں پریشان حال لوگوں کی حالت مزید خراب کردی ہے۔ ان کا ضروری سامان بھیگ گیا ہے اور ہزاروں بے گھر خاندان کھلے آسمان تلے سردی اور خراب موسم کا سامنا کر رہے ہیں جس سے بیماریوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ بزرگوں، معذوروں اور کمزور لوگوں کے لیے صورت حال اور بھی مشکل ہے۔
او سی ایچ اے نے بتایا کہ امدادی ٹیمیں فوری طور پر جائے وقوعہ پر روانہ کر دی گئی ہیں تاکہ پریشان حال لوگوں کو عارضی پناہ گاہیں اور ضروری امداد فراہم کی جا سکے۔