امریکی قرارداد فلسطینی اداروں کو کمزور کرنے اور امداد کو ایک سیاسی ہتھکنڈے میں بدلنے کی کوشش: فلسطینی استقامتی تنظیموں کا مشترکہ بیان
مختلف فلسطینی استقامتی تنظیموں نے غزہ میں بین الاقوامی فوج تعینات کرنے کے لئے امریکی قرارداد کو فلسطینی خودمختاری میں براہِ راست مداخلت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: میڈیا ذرائع کی رپورٹ کے مطابق مختلف فلسطینی استقامتی تنظیموں نے مشترکہ بیان جاری کرکے کہا ہے کہ یہ اقدام غزہ کی مقامی فیصلہ سازی کو حاشیے پر لگانے، فلسطینی اداروں کو کمزور کرنے اور امداد کو ایک سیاسی اور سیکورٹی دباؤ کے ہتھکنڈے میں بدلنے کی کوشش ہے۔
فلسطینی تنظیموں نے کسی بھی غیر ملکی فوجی موجودگی کو فلسطینی حقوق کے خلاف سازش قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ انسانی امداد کا نظام اقوام متحدہ کی نگرانی میں قائم مجاز فلسطینی اداروں کے ذریعے چلایا جائے۔
فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے متنبہ کیا ہے کہ غزہ میں بین الاقوامی فوج کی تعیناتی سے متعلق امریکی قرارداد کا مسودہ دراصل اس علاقے پر بیرونی سرپرستی مسلط کرنے اور فلسطینی فیصلہ سازی کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہے۔ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی قرارداد کے نتیجے میں غزہ کی انتظامیہ اور تعمیرِنو کی ذمہ داریاں وسیع اختیارات رکھنے والے ایک ادارے کو منتقل ہو جائیں گی، جو فلسطینیوں کے اپنے معاملات چلانے کے حق کی نفی کرے گا۔
فلسطینی تنظیموں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ تمام انسانی امدادی سرگرمیاں اقوام متحدہ کی نگرانی میں موجود "مجاز فلسطینی اداروں" کے ذریعے چلائی جائیں، جن کی بنیاد فلسطینی خودمختاری اور مقامی آبادی کی ضروریات کے احترام پر ہو۔ مشترکہ بیان میں انتباہ دیا گیا ہے کہ اگر امداد کو غیر ملکی میکینزم کے ذریعے منتقل کیا گیا تو یہ امدادی عمل سیاسی دباؤ کا ذریعہ بن جائے گا، فلسطینی ادارے کمزور ہوں گے اور فلسطینی پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کی ایجنسی (انروا) کا کردار متاثر ہوگا۔ بیان میں انروا کو فلسطینی مہاجرین کے ناقابلِ تنسیخ حقوق کا بین الاقوامی گواہ قرار دیتے ہوئے اس کے تحفظ پر زور دیا گیا۔