غزہ پر صیہونی جارجیت جاری ، مزید فلسطینی شہید
غاصب صیہونی حکومت نے غزہ کے مشرقی خان یونس میں ایک رہائشی عمارت پر فضائی حملہ کیا جس میں تین فلسطینی شہید اور کم از کم پندرہ زخمی ہوگئے
سحرنیوز/عالم اسلام: صیہونی حکومت نے غزہ کے خلاف جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے جنوبی غزہ میں مشرقی خان یونس کے علاقے بنی سہیلا پر اپنے تازہ ترین حملے میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا -
غزہ کے شہری دفاع کی تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ تین شہیدوں کی لاشیں ملبے سے نکالی گئی ہیں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے-
غزہ کی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ جنگ بندی کے باوجود غزہ کے مختلف علاقوں پر صیہونی حکومت کے کل اور آج کےحملوں میں کم از کم پچیس فلسطینی شہید ہوئے جس میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جبکہ ستہتر سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں-
غزہ کے شہری دفاع نے اس بات پر زور دیا کہ صیہونی حکومت نے ان علاقوں پر بھی حملہ کیا ہے جہاں سے اس نے جنگ بندی کے معاہدے کے تحت پسپائی اختیار کی تھی۔ صیہونی فوج نے یہ بے بنیاد دعوی کرتے ہوئے کہ خان یونس میں "یلو لائن" کے علاقے میں اس کے فوجیوں پر فائرنگ کی گئی، حماس سے متعلق اہداف کو نشانہ بنایا۔
ادھر تحریک حماس نے ایک بیان میں صیہونی فوج کے دستوں کو نشانہ بنانے کے صیہونی فوج کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے غزہ اور خان یونس پر اسرائیلی فوج کے حملوں کی شدید مذمت کی ہے اور ان ہتھکنڈوں کو نئے حملوں کا جواز فراہم کرنے کی بے بنیاد اور کھلی کوشش قرار دیا۔
تحریک حماس نے ٹرمپ انتظامیہ سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اپنے وعدوں پر عمل کرے اور اسرائیل پر قابو پانے کے لیے فوری کارروائی کرے اور اسے جنگ بندی کا احترام کرنے پر مجبور کرے۔
حماس نے جنگ بندی کے ثالث ملکوں، مصر، قطر اور ترکی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے وعدوں کو عملی جامہ پہنائیں اور صیہونی حکومت کو معاہدے کی خلاف ورزی بند کرنے پر مجبور کریں۔
ایسے میں جبکہ صیہونی حکومت جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی جاری رکھے ہوئے ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے امریکا کے پیش کردہ مسودہ قرارداد کے حق میں ووٹ دیا ہے جس میں جنگ کے بعد غزہ کے انتظام کے لیے ایک نیا ڈھانچہ تجویز کیا گیا ہے۔
اس منصوبے میں تین بنیادی ستون شامل ہیں "امن کونسل" ، "بین الاقوامی امن فورس" اور "تعمیر نو پروگرام" جو غیر ملکی اداروں کی نگرانی میں چلایا جائے گا۔ حماس اور اسلامی جہاد نے اس منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے غزہ پر بین الاقوامی حاکمیت قرار دیا ہے۔
روسی نمائندے نے بھی اس قرارداد کے طریقہ کار کو فریب دہی قرار دیتے ہوئے اس کے نتائج پر خبردار کیا ہے-