Dec ۰۲, ۲۰۲۵ ۱۵:۵۳ Asia/Tehran
  • شام میں ہمارے دو اہم مقصد ، اسرائیلی جنرل نے بتا دی پوری بات

عالم اسلام کے لئے صیہونی حکومت کے عزائم کسی سے پوشیدہ نہيں ہیں۔ شام اس کا شکار ہو چکا ہے اور بہت سے دیگر علاقوں پر صیہونیوں کی نظر ہے ۔ مندرجہ ذیل مقالہ اسرائيلی اخبار میں اسرائيلی جنرل نے لکھا ہے اور اس سے اسلامی علاقوں اور ملکوں کے سلسلے میں صیہونی عزائم کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔

سحرنیوز/عالم اسلام: اسرائیلی اخبار "یسرائیل ہیوم" میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں مصنف نے بشار الاسد کے اقتدار کے زوال کے بعد شام میں شروع ہونے والی خفیہ فوجی مہم کا ذکر کیا ہے جس کا مقصد محض "دہشت گردی کے خلاف جنگ" سے کہیں زیادہ وسیع ہے۔

اسرائیل کی ریزرو فورس کے   میجر جنرل گیرشون ہکوہن کے مطابق، دسمبر 2024 میں بشار اسد کی حکومت کے اچانک خاتمے کے بعد، اسرائیلی حکومت نے تیزی سے حرکت کرتے ہوئے فوج کو شام کی جولان کی پہاڑیوں میں بفر زون  بنانے کا حکم دیا۔

اپنے مضمون میں اسرائیلی جنرل  ہکوہن نے انکشاف کیا  ہے کہ اسرائیلی فوج  اس کے بعد سے شامی علاقوں کے اندر،  جبل الشیخ  سے لے کر یرموک ندی  کے ساحوں کے قریب جنوبی جولان تک پھیلے ہوئے علاقے پر 10 فوجی چھاونیوں کی تعمیر کے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔

انہوں  نے لکھا ہے کہ  کہ اسرائیلی فوج دہشت گردی کی کارروائیوں کو ناکام بنانے کے لیے، بفر زون سے باہر کے علاقوں سمیت،  اپنی مہم کے دائرے میں آنے والے دیہی علاقوں میں "دہشت گردانہ سرگرمیوں" کے خلاف  ٹارگیٹڈ فوجی  اور انٹیلی جنس آپریشن  کر رہی ہے۔

اسرائيلی جنرل نے اپنے مقالے میں لکھا ہےکہ اسرائیلی فوجوں کی موجودگی  کی  شام کے دیہاتوں اور قصبوں میں کھلی مخالفت  کا سامنا ہے، جیسا کہ بیت جن میں ہوا  جہاں جمعہ کی صبح مسلح افراد کے ساتھ جھڑپ میں 6  اسرائیلی فوجی زخمی ہوئے ہیں۔

 

واضح رہے خبررساں ایجنسیوں کے مطابق، اسرائیلی حملے میں 20 افراد شہید اور 24 زخمی ہوئے ہیں۔

 اسرائیلی جنرل کے خیال میں یہ خطے میں سن 1973 میں  اکتوبر جنگ کے بعد کے دور کے مقابلے ایک بنیادی تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے، جب دیہی علاقے غیر مسلح تھے اور اسرائیل مخالف نیٹ ورکس کے لیے سازگار ماحول نہیں تھے۔

اسرائيلی جنرل ہکوہن نے شام کے موجودہ حالات کو بالکل مختلف قرار دیا ہے۔

شامی جنگ کے دوران ہر قسم کے ہتھیار، دیہاتوں اور قصبوں میں پھیل گئے، یہاں تک کہ مسلح گروہ حکومت کے کنٹرول سے باہر ہو گئے، جس  کی وجہ سے شام میں غیر مستحکم اور پیچیدہ ماحول پیدا ہو گیا۔

انہوں نے وضاحت کی  ہے کہ شام کے اندر اسرائیلی فوجی سرگرمی کے دو اہم مقاصد ہیں، ایک براہ راست مقصد ہے  اور دوسرا حکمت عملی کے تحت ہے ۔ براہ راست مقصد اسرائیلی سرحدوں تک "خطرات اور بحران" کو پہنچنے سے روکنا ہے۔

 

ہمیں فالو کریں: 

Follow us: FacebookXinstagram, tiktok

مقالہ نگار کے مطابق، حکمت عملی یہ ہے کہ شام میں طویل مدتی  عمل اثر اندازہوا جائے کیونکہ شام میں طویل مدتی تبدیلی اسرائیلی اسٹریٹجک مفادات  کو متاثر کرے گی ۔ یعنی اسرائیل شام میں کسی تبدیلی کے بارود کے ڈھیر کو ، دھماکے سے پہلے ہی ختم کر دینے پر کام کر رہا ہے۔

اسرائيلی مقالہ نگار نے لکھا ہے کہ شام عالمی طاقتوں کے درمیان  اثر و رسوخ کی کشمکش کا میدان بن گیا ہے اور اسرائیلی فوج کی خطے میں مستقل موجودگی اس "ایکٹو ڈیفنس"   کے لئے اسٹریٹجک اہمیت رکھتی ہے جس کے تحت سرحد پار کے خطرات پر پہلے سے نظر اور پیشگی کارروائی کی جاتی ہے۔

 

 

ٹیگس