ہزارگنجی دھماکہ، طالبان، لشکرجھنگوی اور اب داعش نے قبول کی ذمہ داری
کوئٹہ کی سبزی منڈی میں جمعہ کے روز ہونے والے بم دھماکے کی ذمہ داری متعدد دہشت گرد گروہوں نے قبول کرلی۔
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے نواحی علاقے ہزار گنجی میں قائم سبزی منڈی میں جمعہ کے روز ہونے والے خودکش دھماکے کی ذمہ داری پہلے تحریک طالبان پاکستان کے ایک دھڑے نے قبول کی تھی، جس کا کہنا تھا کہ اس نے یہ حملہ لشکر جھنگوی کے ساتھ مل کر کیا۔ اس کے بعد دہشت گرد گروہ داعش نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کی۔
داعش کی نیوز ایجنسی عماق نے ذمہ داری قبول کرنے کی تصدیق کی۔ عماق نیوز ایجنسی کی جانب سے حملہ آور کی تصویر اور نام بھی جاری کیا۔ ایک ہی واقعہ کی تین مختلف دہشتگرد گروہوں کی جانب سے ذمہ داری قبول کئے جانے کے بعد اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ تکفیری دہشتگرد گروہوں کے آلہ کارایک ہی ہیں اور ان سب کی ایک ہی جگہ سے مدد و حمایت ہوتی ہے اور یہ صرف نام بدل کردہشتگردانہ کارروائیاں کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ جمعہ کے روز سبزی منڈی میں ہونے والے خودکش دھماکےمیں20 افراد شہید اور 48 افراد زخمی ہوئے تھےجس پر پاکستان بھر میں احتجاج کیا گیا اور کوئٹہ میں احتجاجی دھرنا دیا گیا۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان ،وزیراعلٰی بلوچستان جام کمال خان، قومی اسمبلی کے اسپیکراوردیگر سیاستدانوں نے ہزار گنجی میں دہشت گردی کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے بزدلانہ کارروائی قرار دیا اور قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دلی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ واقعے کے شہداء کے غم میں برابر کے شریک ہیں، شدت پسند سوچ کے حامل افراد معاشرے کا ناسور ہیں اور ان کا تدارک ناگزیر ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے اعلامیے میں کوئٹہ بم دھماکے کو دردناک ماضی کی یاد قرار دیا تھا۔